کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 18
بت پرستوں یا کیمونسٹوں کو کافر نہ کہے تو وہ بھی انہی کی طرح کافر ہو جاتا ہے۔یا وہ ان کے کفر میں شک کا اظہار کرے مثلا وہ یوں کہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہودی حق پر ہوں ! یا معلوم نہیں کہ وہ کافر ہیں یا نہیں ! یا وہ یہ کہے کہ ہر انسان کو اس بات کی آزادی ہے کہ وہ یہودیت، نصرانیت اور اسلام میں سے جو نسا دین چاہے اختیار کر لے کیونکہ یہ سب کے سب آسمانی دین ہیں ! جیسا کہ بعض لوگ ان تینوں ادیان کو ایک دوسرے کے قریب کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔تو جو آدمی اس طرح کا اعتقاد رکھے وہ یقینا کافر ہے۔لہذا اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ یہود ونصاری ، مجوس ، بت پرستوں اور ان کے علاوہ دیگر تمام کفار کے بارے میں پختہ اعتقاد رکھے کہ وہ یقینا کافر ہیں اور دین ِ باطل پر قائم ہیں۔اور وہ ان سے اور ان کے دین سے براء ت کا اظہار کرے اور اللہ کی رضا کی خاطر ان سے بغض اور عداوت رکھے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:﴿ قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِیْٓ اِِبْرٰہِیْمَ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اِِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِِنَّا بُرَئٰٓ ؤُا مِنْکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَآئُ اَبَدًا حَتّٰی تُؤمِنُوْا بِاللّٰہِ وَحْدَہٗٓ ﴾ ’’ تمہارے لئے ابراہیم(علیہ السلام)اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے جبکہ ان سب نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے بالکل بیزار ہیں۔ہم تمہارے(عقائد کے)منکر ہیں اور جب تک تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہیں لاتے ہم میں اور تم میں ہمیشہ کیلئے بغض وعداوت ظاہر ہو گئی۔‘‘[1] اسلام کسے کہتے ہیں ؟ ’ اسلام ‘ کا معنی ہے اپنے آپ کو اللہ تعالی کے سامنے جھکا دینا ، اس کے احکامات پرسر تسلیم خم کردینا اور اس کی فرمانبرداری کرنا۔ کائنات کی ہر چیز اللہ تعالی کی تابع فرمان ہے۔جیسا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:﴿ اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰہِ یَبْغُوْنَ وَلَہٗٓ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ کَرْھًا وَّ اِلَیْہِ یُرْجَعُوْنَ ﴾ ’’ کیا یہ لوگ اللہ کے دین کے سوا کوئی اور دین چاہتے ہیں ؟ حالانکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب چار وناچار اسی کے تابع فرمان ہیں اور سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔‘‘[2] مسلمانو ! جب کائنات کی ہر چیز اللہ تعالی کی تابع فرمان ہے تو انسان اس کا تابع فرمان کیوں نہیں بنتا ؟ انسان کو یہ سوچنا چاہئے کہ اس کو کس نے پیدا کیا ؟ کس نے اسے دیکھنے کیلئے آنکھیں دیں ؟ کس نے سننے کیلئے کان
[1] [ الممتحنۃ:۴] [2] [آل عمران:۸۳]