کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 17
اسی لئے اللہ تعالی نے تمام لوگوں کو ‘چاہے وہ یہودی ہوں یا نصرانی ، مجوسی ہوں یا بت پرست ‘ سب کے سب کو حکم دیا ہے کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئیں۔اور انھیں خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو یہی ان کیلئے بہتر ہے ورنہ انھیں اللہ تعالی کے عذاب کا سامنا کرنا ہو گا کیونکہ کائنات کی ہر چیز پر اس کو مکمل اختیار اور قبضہ حاصل ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ یَا أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَائَ کُمُ الرَّسُوْلُ بِالْحَقِّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَآمِنُوْا خَیْرًا لَّکُمْوَ اِنْ تَکْفُرُوْا فَاِنَّ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ﴾ ’’ اے لوگو ! رسول تمھارے پاس تمھارے رب کی جانب سے(دین ِ)حق لے کر آ چکا ، لہذا تم ایمان لے آؤ، یہی تمہارے لئے بہتر ہے۔اور اگر تم انکار کروگے(تو پھر یاد رکھو کہ)آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ کیلئے ہے۔‘‘[1] انہی آیات کے پیش نظر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے اور یہ ان کے نزدیک ثابت شدہ اور یقینی عقائد میں سے ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے سوا اب کوئی چارۂ کار نہیں۔ہر حال میں ان پر اور ان کی شریعت پر ایمان لانا لازم ہے۔اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد شریعت محمدیہ کو چھوڑ کر کسی اور نبی کی شریعت کی پیروی کرنا قطعا درست نہیں ہے۔اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایسے شخص کو جہنمی قرار دیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے علاوہ کسی اور شریعت کا پیروکار ہو۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لَا یَسْمَعُ بِیْ أَحَدٌ مِنْ ہٰذِہِ الْأمَّۃِ یَہُوْدِیٌّ وَلَا نَصْرَانِیٌّ ، ثُمَّ یَمُوْتُ وَلَمْ یُؤْمِنْ بِالَّذِیْ أُرْسِلْتُ بِہٖ ، إِلَّا کَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ) ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کی جان ہے ! اس امت کا کوئی شخص خواہ یہودی ہو یا نصرانی میرے بارے میں سنے ، پھر اس حالت میں اس کی موت آجائے کہ وہ اس شریعت پر ایمان نہیں لایا جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا ہے تو وہ یقینی طور پر جہنم والوں میں سے ہو گا۔‘‘[2] اس لئے جو لوگ آج اسلام کے علاوہ کسی اور دین پر قائم ہیں یا وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے علاوہ کسی اور نبی کی شریعت پر قائم ہونے کے دعویدار ہیں تو ان کے بارے میں ہم مسلمانوں کا یہ پختہ عقیدہ ہونا چاہئے کہ وہ کافر ہیں اور اگر اسی پر ان کی موت آتی ہے تو وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جہنمی ہیں۔ کیونکہ جو شخص مشرکوں اور کافروں کے بارے میں یہ عقیدہ نہ رکھے کہ وہ کافر ہیں مثلا وہ یہود ونصاری یا مجوسیوں یا
[1] [ النساء:۱۷۰] [2] [ مسلم:۱۵۳ ]