کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 99
حالانکہ تیر شکار کے خون اور لید کے درمیان میں سے گذر کر آتا ہے ۔ ‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بعض نشانیاں ذکر کرتے ہوئے فرمایا :
(( آیَتُہُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَی عَضُدَیْہِ مِثْلُ ثَدْیِ الْمَرْأَۃِ ، أَوْمِثْلُ الْبَضْعَۃِ تَدَرْدَرُ ، وَیَخْرُجُوْنَ عَلٰی حِیْنِ فُرْقَۃٍ مِنَ النَّاسِ ))
’’ ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک آدمی سیاہ رنگ کا ہوگا جس کا ایک بازو عورت کے پستان کی مانند ہو گایا تھل تھل کرتے گوشت کے لوتھڑے کی طرح ہو گا اوریہ لوگ اس وقت ظاہر ہو نگے جب لوگوں میں افتراق پیدا ہو چکا ہوگا ۔‘‘
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ ( یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں ظاہر ہوئے ) اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے قتال کیا اور میں خود بھی ان کے ساتھ شامل تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ اس شخص کو ڈھونڈا جائے (جس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔) چنانچہ اسے لایا گیا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ اس کا حلیہ بالکل وہی تھا جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا تھا ۔[1]
اِس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ بعض اوقات ایک انسان بظاہر بڑا نمازی اور نیک وپارسا معلوم ہوتا ہے لیکن اپنے باطل نظریات اور غلط عقائد کی بناء پر وہ قرآن مجید کی من مانی تفسیر کرکے دین سے یوں نکل جاتا ہے جیسا کہ تیر شکار کو لگنے کے بعد اس کے جسم سے بڑی تیزی سے نکل جاتا ہے ۔ یہ گمراہ فرقہ جس کا ذکر اِس حدیث میں کیا گیا ہے یہ وہ فرقہ ہے جومسلمانوں میں سے کبیرہ گناہ کے مرتکب کو خارج عن الملۃ قرار دیتا ہے اورجب یہ ظاہر ہوا تھا تو اِس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر کفر کا فتوی لگاکر ان کے خلاف اعلان ِجنگ کردیا تھا ۔
3۔بدر میں سردارانِ قریش کا مقتل
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر سے ایک دن پہلے قریش کے متعدد کفار کے نام لیکر ان کی قتل گاہ کی نشاندہی کی کہ فلاں شخص اِس جگہ پر قتل ہو گا اور فلاں اِس جگہ پر قتل ہو گا ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشین گوئی بھی حرف بحرف ثابت ہوئی ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان حضرت عمر رضی اللہ عنہ
[1] صحیح البخاری :3610، صحیح مسلم :1064