کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 93
3۔ اپریل فول منانا کفار کی رسم ہے بعض لوگ یکم اپریل کو ’’ اپریل فول ‘‘ مناتے ہیں یعنی خوشی سے جھوٹ بولتے ہیں اور محض ایک رسم ادا کرنے کیلئے غلط بیانی کرتے ہیں ۔ کوئی کسی کو پریشان کرنے کیلئے ، کوئی کسی کو حیرت میں ڈالنے کیلئے اور کوئی محض مذاق کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے ۔ اور بعد میں وہ اقرار کرتا ہے کہ اس نے تو محض ’’ اپریل فول ‘‘ ہی منایا تھا ۔ حالانکہ اگر انھیں معلوم ہو کہ وہ اپنے اس اقدام سے کافروں کی تقلید کر رہے ہیں اور انھیں اپنے اوپر ہنسنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں تو یقینا وہ اس سے پرہیز کریں ۔ کیونکہ ’’ اپریل فول ‘‘ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ در اصل اندلس میں مسلمانوں کی آٹھ سو سالہ حکومت کے خاتمہ پر کافروں کا جشن ہے ۔ اوراس کا پس منظر یہ ہے کہ جب نصاری نے اندلس میں اپنے جاسوس بھیج کر پتہ لگانے کی کوشش کی کہ مسلمانوں کی قوت کا اصل راز کیا ہے تو انھیں معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے احکام پر سختی سے عمل پیرا ہونا اور برائیوں سے پرہیز کرنا ان کی اصل طاقت ہے ۔ چنانچہ انھوں نے آہستہ آہستہ اندلس میں شراب اور سگریٹ جیسی اشیاء داخل کیں جنھیں استعمال کرنے کی بناء پر مسلمان برائیوں کا ارتکاب کرنے لگے اور ان کا ایمان نہایت کمزور ہو گیا ۔ آخر کار مسلمانوں کی حکومت زوال پذیر ہو گئی اور ان کا آخری مضبوط قلعہ ( غرناطہ ) بھی یکم اپریل کو شکست سے دو چار ہوگیا ۔ یہ در اصل ایک بہت بڑا دھوکہ تھا جو کافروں نے مسلمانوں سے کیا تھا۔ اس کا احساس انھیں اس وقت نہ ہوا جب کافروں نے اپنی نا پاک ثقافت اور پلید اقدار ان میں داخل کیں ۔ اور جب ان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تو انھیں پتہ چلا کہ ان کے ساتھ تو دھوکہ کیا گیا ہے ۔ اسی لئے کافر اِس دن ’’ اپریل فول ‘‘ کے نام سے جشن مناتے ہیں اور انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ مسلمان بھی ان کے ساتھ شرکت کرتے ہیں ۔ گویا اپنی بد ترین شکست پر اپنے اوپر خود ہی ہنستے ہیں ۔ اور بعض لوگ ’’ اپریل فول ‘‘ مناتے ہوئے ایک جھوٹ بولتے ہیں جو دور دور تک پھیل جاتا ہے حالانکہ ایسے شخص کو قبر میں شدید عذاب دیا جائے گا ۔ حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر پوچھتے : آج رات تم میں سے کس نے خواب دیکھا ہے ؟ اگر کسی نے خواب دیکھا ہوتا تو وہ اسے بیان کردیتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر کردیتے۔ پھر ایک دن آیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسبِ معمول یہی سوال کیا تو ہم نے جواب دیا: نہیں ہم نے کوئی خواب نہیں دیکھا ۔ تو آپ نے فرمایا : ’’ لیکن میں نے آج رات ایک خواب دیکھا ہے اور وہ یہ ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے، انھوں نے