کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 92
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ [1])) ’’ جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولے تووہ یقین کر لے کہ اس کا ٹھکانا جہنم ہے ۔‘‘ 2۔ مذاق میں جھوٹ بولنا بھی حرام ہے ۔ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مذاق میں غلط بیانی کرنا یا جھوٹ بولنا جائز ہے حالانکہ جھوٹ بہر حال جھوٹ ہی ہے اور مذاق میں بھی اس کا گناہ اتنا ہی ہے جتنا سنجیدگی میں جھوٹ بولنے کا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( وَیْلٌ لِلَّذِیْ یُحَدِّثُ بِالْحَدِیْثِ لِیُضْحِکَ بِہِ الْقَوْمَ فَیَکْذِبُ،وَیْلٌ لَہُ، وَیْلٌ لَہُ [2])) ’’ اس شخص کیلئے ہلاکت ہے جو لوگوں کو کوئی جھوٹی بات بیان کرے تاکہ وہ ہنسیں ، اس کیلئے ہلاکت ہے ، اس کیلئے ہلاکت ہے ۔‘‘ اور جو شخص جھوٹ سے پرہیز کرے حتی کہ مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے تواس کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جنت کے درمیانے درجہ میں ایک گھر کی ضمانت ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( أَنَا زَعِیْمٌ بِبَیْتٍ فِیْ رَبَضِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْمِرَائَ وَإِنْ کَانَ مُحِقًّا ، وَبِبَیْتٍ فِیْ وَسَطِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ وَإِنْ کَانَ مَازِحًا ، وَبِبَیْتٍ فِیْ أَعْلَی الْجَنَّۃِ لِمَنْ حَسُنَ خُلُقُہُ [3])) ’’ میں اس شخص کو جنت کے ادنی درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑے سے اجتناب کرے ۔ اور اس شخص کو جنت کے درمیانے درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتاہوں جو جھوٹ چھوڑ دیتا ہے اگرچہ وہ مذاق کیوں نہ کر رہا ہو ۔ اور اس شخص کو جنت کے اعلی درجہ میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جس کا اخلاق اچھا ہو ۔‘‘
[1] متفق علیہ [2] سنن أبی داؤد :4990۔ وحسنہ الألبانی [3] سنن أبی داؤد :4800۔ وحسنہ الألبانی