کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 9
’’اے میری قوم ! تم اﷲ ہی کی عبادت کرو ، اس کے سوا کوئی تمھارا معبود نہیں۔ ‘‘
۴۔ حضرت شعیب علیہ السلام نے بھی انہی الفاظ میں اپنی قوم کو مخاطب فرمایا :
﴿ یَا قَوْمِ اعْبُدُوْا اللّٰه مَالَکُمْ مِنْ إِلٰہٍ غَیْرُہ ﴾ [1]
’’ اے میری قوم ! تم اﷲ ہی کی عبادت کرو ، اس کے سوا کوئی تمھارا معبود نہیں۔‘‘
۵۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے جیل میں اپنے ساتھیوں کو یوں دعوتِ توحید پیش کی :
﴿یَا صَاحِبَیِ السِّجْنِ أَ أَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ خَیْرٌ أَمِ اللّٰہُ الْوَاحِدُ الْقَھَّارُ. مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ إِلَّا أَسْمَآئً سَمَّیْتُمُوْھَا أَنْتُمْ وَآبَآؤُکُمْ مَّآ أَنْزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطَانٍ إِنِ الْحُکْمُ إِلَّا ِللّٰہِ أَمَرَ أَلاَّ تَعْبُدُوْآ إِلاَّ إِیَّاہُ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَلٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَایَعْلَمُوْنَ ﴾[2]
’’ اے میرے قید کے ساتھیو ! کیا کئی مختلف معبود بہتر ہیں یا اکیلااﷲ جو سب پر غالب ہے ؟ اس کے سوا تم جن کی پوجا پاٹ کررہے ہو وہ سب نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے خود ہی گھڑ لئے ہیں ، اﷲ تعالیٰ نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی ۔ فرمانروائی صرف اﷲ تعالیٰ کی ہی ہے ۔ اس نے حکم دیا ہے کہ تم سب سوائے اس کے کسی اور کی عبادت نہ کرو ، یہی دین درست ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ ‘‘
چند انبیاء کی دعوت کا ذکر ہم نے بطور مثال پیش کیا ہے ورنہ تمام انبیاء ورسل علیہم السلام اسی دعوت پر متفق تھے ۔ جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَمَآ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِن رَّسُوْلٍ إِلاَّ نُوْحِیْ ٓإِلَیْہِ أَنَّہُ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُوْنِ ﴾[3]
’’اور ہم نے آپ سے پہلے جو رسول بھی بھیجا اس پر یہی وحی نازل کی کہ میرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے، اس لئے تم سب میری ہی عبادت کرو ۔ ‘‘
اسی حقیقت کو اﷲ رب العزت نے سورۃ النحل میں یوں ذکر فرمایا :
﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلاً أَنِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾ [4]
’’اورہم نے ہر امت کی طرف ایک رسول اس پیغام کے ساتھ مبعوث فرمایا کہ لوگو ! اﷲ ہی کی عبادت کرو اور غیر اﷲ کی عبادت سے بچتے رہو۔‘‘
[1] الأعراف7 :85
[2] یوسف12:40-39
[3] الأنبیاء21: 25
[4] النحل16: 36