کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 88
کہا کہ کاش آپ خاموشی اختیار فرما لیں ۔ جبکہ آج بہت سارے مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ جھوٹی گواہی دیتے ہوئے کوئی عار محسوس نہیں کرتے ، چند روپوں کے عوض جس طرح کوئی چاہے ان سے گواہی لے لیتا ہے ۔ پھر اسی گواہی کی بناء پر فیصلے کئے جاتے ہیں ! عقیدۂ توحید بھی سچا ہونا چاہئے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سوار تھے اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے بیٹھے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ انھیں پکارا ۔ انھوں نے ہر مرتبہ عرض کی کہ اللہ کے رسول ! میں حاضر ہوں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَا مِنْ أَحَدٍ یَشْہَدُ أَن لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَادِقًا مِّنْ قَلْبِہٖ إِلَّا حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَلَی النَّارِ)) [1] ’’ کوئی شخص جب سچے دل سے گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کردیتا ہے ۔ ‘ ‘ اس حدیث مبارک سے ثابت ہوا کہ مسلمان کو اپنے عقیدے میں بھی سچا ہونا چاہئے ۔ اور اس سے مراد یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی توحید کو دل سے تسلیم کرے ۔ اِس طرح کہ ہر قسم کی عبادت اللہ تعالیٰ کیلئے خاص کرے اور اس میں کسی غیر اللہ کو شریک نہ کرے ۔ کیونکہ سچے دل سے لا إلہ إلا اللّٰه کی گواہی دینے سے مراد یہ ہے کہ ٭ وہ اللہ تعالیٰ ہی کو معبودِ برحق تصور کرے ۔ ٭ محض اسی کے سامنے سجدہ ریز ہو ، اسی کو حاجت روا سمجھے اور بس اسی سے امیدیں وابستہ کرے کیونکہ سب کچھ دینے والا وہی ہے ۔ ٭ بس اسی سے خوف کھائے کیونکہ اس کے حکم کے بغیر کوئی نقصان پہنچانے والا نہیں ۔ ٭ صرف اللہ ہی کو پکارے کیونکہ اس کے بغیر کوئی غوث یا مدد گار یا مشکل کشا نہیں ۔ ٭ صرف اللہ تعالیٰ ہی سے مانگے کیونکہ تمام خزانوں کا مالک وہی ہے ۔ اور بس اسی سے سوال کرے کیونکہ تمام اختیارات اسی کے پاس ہیں اور پوری کائنات پر اسی کا حکم چلتا ہے ۔
[1] صحیح البخاری :128