کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 83
کرنے والی عورتیں ، بکثرت اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں ، ان سب کیلئے اللہ تعالیٰ نے مغفرت اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ۔‘‘ اور نہ صرف مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ فرمایا بلکہ سچ بولنے والوں کو جنت کی بشارت بھی دی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :﴿قَالَ اللّٰہُ ہَذَا یَوْمُ یَنفَعُ الصَّادِقِیْنَ صِدْقُہُمْ لَہُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِیْ مِن تَحْتِہَا الأَنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا أَبَدًا رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوا عَنْہُ ذَلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ﴾[1] ’’ اللہ فرمائے گا کہ آج وہ دن ہے کہ سچوں کو اُن کی سچائی ہی فائدہ دے گی ،اُن کیلئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ بستے رہیں گے۔ اللہ اُن سے خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں ۔ یہ بڑی کامیابی ہے ۔‘‘ سچ بولنا متقین کی صفت ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿وَالَّذِیْ جَائَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہِ أُوْلَئِکَ ہُمُ الْمُتَّقُونَ ٭ لَہُم مَّا یَشَاء ُونَ عِندَ رَبِّہِمْ ذَلِکَ جَزَائُ الْمُحْسِنِیْنَ ﴾[2] ’’ اور جو شخص سچی بات لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ متقی ہیں۔ وہ جو چاہیں گے ان کے لئے ان کے پروردگار کے پاس (موجود) ہے۔ نیکوکاروں کا یہی بدلہ ہے۔ ‘‘ اس آیت ِ کریمہ سے ثابت ہوا کہ سچ بولنا تقوی کا لازمی تقاضا اور متقی لوگوں کی لازمی صفت ہے ۔ صدق نیکی کی طرف راہنمائی کرتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( عَلَیْکُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّ الصِّدْقَ یَہْدِیْ إِلَی الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ یَہْدِیْ إِلَی الْجَنَّۃِ،وَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَصْدُقُ وَیَتَحَرَّی الصِّدْقَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ صِدِّیْقًا،وَإِیَّاکُمْ وَالْکَذِبَ فَإِنَّ الْکَذِبَ یَہْدِیْ إِلَی الْفُجُوْرِ وَإِنَّ الْفُجُوْرَ یَہْدِیْ إِلَی النَّارِ،وَمَا یَزَالُ الرَّجُلُ یَکْذِبُ وَیَتَحَرَّی الْکَذِبَ حَتّٰی یُکْتَبَ عِنْدَ اللّٰہِ کَذَّابًا )) [3] ’’ تم ہمیشہ سچ ہی بولا کرو کیونکہ سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔اور ایک
[1] المائدۃ5 :119 [2] الزمر39 :43-33 [3] صحیح مسلم :2607