کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 82
اس کے بعد میں نے کہا : (( یَا رَسُولَ اللّٰہِ ! إِنَّمَا أَنْجَانِیْ بِالصِّدْقِ ، وَإِنَّ مِنْ تَوْبَتِیْ أَنْ لَّا أُحَدِّثَ إِلَّا صِدْقًا مَا بَقِیْتُ ))
’’ اے اللہ کے رسول ! مجھے اللہ تعالیٰ نے سچ بولنے کی وجہ سے ہی نجات دی ہے ، اس لئے میں اپنی توبہ کی قبولیت کے شکرانے کے طور پر جب تک زندہ رہونگا جھوٹ نہیں بولوں گا ۔‘‘
اللہ کی قسم ! میں نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے سچ بولنے کی توفیق دے کر کسی شخص پر اتنا احسان کیا ہو جیسا کہ مجھ پر کیا ۔
(( وَاللّٰہِ مَا تَعَمَّدْتُّ کَذْبَۃً مُنْذُ قُلْتُ ذَلِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم إِلٰی یَوْمِیْ ہَذَا وَإِنِّیْ لأَرْجُوْ أَنْ یَّحْفَظَنِی اللّٰہُ فِیْمَا بَقِیَ )) [1]
’’ اللہ کی قسم ! میں نے جب سے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہی اُس وقت سے اب تک کبھی جان بوجھ کر جھوٹ نہیں بولا ۔ اور میں امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ بقیہ زندگی میں بھی مجھے اس سے محفوظ رکھے گا ۔‘‘
اس طویل قصہ سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ سچ بولنے والوں کو اپنے عذاب سے نجات دیتا ہے اور ان کی توبہ قبول فرماتا ہے ۔
مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ
اللہ تعالیٰ نے سچ بولنے والے مردوں اور سچ بولنے والی خواتین سے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿إِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقٰنِتِیْنَ وَالْقٰنِتَاتِ وَالصّٰدِقِیْنَ وَالصّٰدِقَاتِ وَالصّٰبِرِیْنَ وَالصّٰبِرَاتِ وَالْخٰشِعِیْنَ وَالْخٰشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِیْنَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَہُمْ وَالْحٰفِظَاتِ وَالذَّاکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّالذَّاکِرَاتِ أَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّأَجْرًا عَظِیْمًا﴾[2]
’’ بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ، مومن مرد اور مومنہ عورتیں ، فرمانبرداری کرنے والے مرد اور فرمانبرداری کرنے والی عورتیں ، راست باز مرد اور راست باز عورتیں ، صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں ، عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں ، صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں ، روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں ، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت
[1] مختصرا من صحیح البخاری :4418 و مسلم :2769
[2] الأحزاب33 :35