کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 8
ہے۔ جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ فِیْ إِبْرَاہِیْمَ وَالَّذِیْنَ مَعَہُ إِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ إِنَّآ بُرَئٰ ؤُا مِنْکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰه کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَآئُ اَبَدًا حَتّٰی تُؤْمِنُوْا بِاللّٰه وَحْدَہٗ ﴾[1]
’’(مسلمانو! ) تمہارے لئے حضرت ابراہیم اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے جبکہ ان سب نے اپنی قوم سے برملا کہہ دیا کہ ہم تم سے اور جن جن کی تم اﷲ کے سوا عبادت کرتے ہو ان سب سے لاتعلق ہیں۔ ہم تمہارے (عقائد ) کے منکر ہیں اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لئے دشمنی اور بغض کی ابتداء ہوچکی ہے یہاں تک کہ تم اﷲ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لے آؤ ۔‘‘
توحید کی اہمیت
1۔ توحید تمام انبیاء ورسل علیہم السلام کی دعوت ہے
اﷲ رب العزت نے انسانیت کی خیر وبھلائی کے لئے جتنے انبیاء ورسل علیہم السلام کو مبعوث فرمایا ان سب نے اپنی اپنی قوموں کو توحید کی طرف دعوت دی ۔ چنانچہ :
۱۔ حضرت نوح علیہ السلام کے متعلق اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا إِلٰی قَوْمِہٖ فَقَالَ یَا قَوْمِ اعْبُدُوْا اللّٰه مَالَکُمْ مِنْ إِلٰہٍ غَیْرُہُ ﴾[2]
’’ہم نے نوح ( علیہ السلام ) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انھوں نے فرمایا : اے میری قوم ! تم اﷲ ہی کی عبادت کرو ، اس کے سوا کوئی تمھارا معبود نہیں ۔ ‘‘
۲۔ حضرت ھود علیہ السلام نے اپنی قوم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا :
﴿ یَا قَوْمِ اعْبُدُوْا اللّٰه مَالَکُمْ مِنْ إِلٰہٍ غَیْرُہ﴾[3]
’’اے میری قوم ! تم اﷲ ہی کی عبادت کرو ، اس کے سوا کوئی تمھارا معبود نہیں۔ ‘‘
۳۔ یہی بات حضرت صالح علیہ السلام نے فرمائی :
﴿ یَا قَوْمِ اعْبُدُوْا اللّٰه مَالَکُمْ مِنْ إِلٰہٍ غَیْرُہ ﴾[4]
[1] الممتحنۃ 60: 4
[2] الأعراف7 :59
[3] الأعراف 7:65
[4] الأعراف7 :73