کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 75
ارشاد ہے : (( لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ نَمَّامٌ )) [1]
’’ چغل خوری کرنے والا جنت میں داخل نہ ہو گا ۔‘‘
دوسری روایت میں ہے : (( لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌ [2]))
3۔ بد ظنی اور تجسس کرنا
بد گمانی اور تجسس کرنے سے بھی مسلمانوں کے درمیان باہمی تعلقات میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے
اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو ان دونوں کاموں سے منع کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوْا ﴾[3]
’’ اے ایمان والو ! تم زیادہ گمان کرنے سے بچو کیونکہ بعض گمان گناہ ہے اور جاسوسی نہ کیا کرو ۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(( إِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَکْذَبُ الْحَدِیْثِ، وَلَا تَحَسَّسُوْا، وَلَا تَجَسَّسُوْا …)) [4]
’’ تم بد گمانی کرنے سے بچو کیونکہ یہ سب سے جھوٹی بات ہے اور تم چوری چھپے کسی کی بات نہ سنا کرو اور نہ ہی ایک دوسرے کے عیب تلاش کیا کرو ۔۔۔۔۔‘‘
بعض لوگ اِس تاک میں رہتے ہیں کہ انھیں کسی طرح کسی کا کوئی عیب معلوم ہو جائے۔ اس لئے وہ اس کا پیچھا کرتے رہتے ہیں ، یا چوری چھپے اس کی باتیں سننے کی کوشش کرتے ہیں ، یا اس کے خطوط پڑھتے ہیں ، یا بعض دستاویزات تک رسائی کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اسکے بارے میں انھیں کوئی عیب معلوم ہو اور پھر وہ اس کے عیبوں کو لوگوں کے درمیان اچھال کر اس کی تذلیل کریں،یا پولیس وغیرہ کو اس کی اطلاع دے کر اسے رسوا کریں تو اس طرح کی ساری حرکات حرام ہیں اور ان سے بچنا اور اپنے بھائیوں کے عیبوں پرپردہ ڈالنا مسلمانوں پرلازم ہے ۔
4۔ مذاق اڑانا یا برے القاب سے پکارنا
مسلمانوں میں سے کسی کو حقیر سمجھتے ہوئے اور اپنے آپ کو اس سے بہتر تصور کرتے ہوئے اس کا مذاق اڑانا یا اسے برے لقب سے یاد کرنا حرام ہے ۔
[1] صحیح مسلم :105
[2] صحیح البخاری :6056،صحیح مسلم :105
[3] الحجرات49 :12
[4] صحیح البخاری :6066،صحیح مسلم :2563