کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 74
پسند کرتا ہو ۔ ‘‘ پوچھا گیا کہ میں اس کے بارے میں جو کچھ کہوں اگر وہ واقعتا اس میں موجود ہو تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( إِنْ کَانَ فِیْہِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَہُ ، وَإِنْ لَّمْ یَکُنْ فِیْہِ فَقَدْ بَہَتَّہُ )) ’’ اگر وہ چیز اس میں موجود ہو جو تم کہتے ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا ۔[1] ‘‘
واضح رہے کہ جس آدمی کے سامنے کسی کی غیبت کی جائے اسے اس کا دفاع کرنا چاہئے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( مَنْ ذَبَّ عَنْ عِرْضِ أَخِیْہِ بِالْغَیْبَۃِ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ أَنْ یُّعْتِقَہُ مِنَ النَّارِ )) [2] ’’ جو شخص اپنے بھائی کی عزت کا غائبانہ دفاع کرے تو اللہ پر اس کا یہ حق ہے کہ اسے جہنم سے آزاد کردے۔‘‘
2۔ چغل خوری
مسلمانوں کے باہمی تعلقات کو بگاڑنے والے امور میں سے ایک ہے چغل خوری کرنا ۔ یعنی ایک آدمی کی بات سن کر دوسرے تک پہنچانا اور اُس کی بات سن کر اِس تک پہنچانا تاکہ دونوں کے درمیان تعلقات خراب ہوں۔اسی طرح دو بھائیوں کو ، یا خا وند بیوی کو ، یا کاروبار میں دو شریکوں کو ، یا دو دوستوں کو ، یا دو قبیلوں کو ، یا دو فریقوں کو یا دو ملکوں کو ایک دوسرے کے خلاف برانگیختہ کرنا بھی چغل خوری میں شامل ہے ۔
اور یہ اتنا بڑا گناہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چغل خوری کرنے والے کے متعلق ارشاد فرمایا کہ اس کو قبر میں عذاب دیا جاتاہے ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گذرے تو آپ نے فرمایا :(( إِنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ،وَمَا یُعَذَّبَانِ فِیْ کَبِیْرٍ وَإِنَّہُ لَکَبِیْرٌ،أَمَّا أَحَدُہُمَا فَکَانَ یَمْشِیْ بِالنَّمِیْمَۃِ،وَأَمَّا الْآخَرُ فَکَانَ لَا یَسْتَنْزِہُ مِنْ بَوْلِہٖ )) [3]
’’ ان دونوں کو عذاب دیا جارہا ہے اور ان کو یہ عذاب ( ان کے خیال کے مطابق ) کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں دیاجا رہا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کا گناہ بڑا ہے ۔ ان میں سے ایک چغل خوری کیا کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا ۔‘‘
بلکہ اس کے متعلق یہ بھی ارشاد فرمایا کہ وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔
[1] صحیح مسلم :2589
[2] صحیح الجامع للألبانی :6240
[3] صحیح البخاری ۔ الجنائز :1378،صحیح مسلم ۔ الطہارۃ :292