کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 73
حقوق ذکر کرنے کے بعد اب ہم اُن امور کا تذکرہ کرتے ہیں جن کی وجہ سے مسلمانوں کے درمیان تعلقات میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے اور جن کی بناء پر ان کے درمیان اخوت وبھائی چارے کی فضا نفرت وعداوت میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔ اِن امور کو ذکر کرنے سے ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم ان سے پرہیز کریں تاکہ ہمارے آپس کے تعلقات خوشگوار رہیں اور ان میں بگاڑ پیدا نہ ہو ۔ برادرانہ تعلقات کو بگاڑنے والے اُمور 1۔ غیبت اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو ایک دوسرے کی غیبت کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :﴿وَلَا یَغْتَب بَّعْضُکُم بَعْضًا أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَن یَّأْکُلَ لَحْمَ أَخِیْہِ مَیْْتًا فَکَرِہْتُمُوہُ﴾[1] ’’ اور تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی غیبت نہ کرے ، کیا تم میں سے کسی کو یہ بات پسند ہے کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے ؟ پس تم اسے نا پسند کروگے۔ ‘‘ گویا اللہ تعالیٰ یہ فرما رہے ہیں کہ غیبت کرنا ایسے ہی ہے جیسے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا ہے ۔ لہٰذا جس طرح تمھیں اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا نا پسند ہے اسی طرح اس کی غیبت بھی نا پسند ہونی چاہئے ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( مَنْ أَکَلَ لَحْمَ أَخِیْہِ فِی الدُّنْیَا قُرِّبَ لَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُقَالُ لَہُ : کُلْہُ مَیِّتًا کَمَا أَکَلْتَہُ حَیًّا،فَیَأْکُلُہُ وَیَکْلَحُ وَیَصِیْحُ [2])) ’’ جس آدمی نے ( غیبت کرکے ) اپنے بھائی کا گوشت کھایا قیامت کے روز اس کا گوشت اس کے قریب کرکے اسے کہا جائے گا : لو اسے مردہ حالت میں کھا لو جیسا کہ تم نے اس کی زندگی میں اسے کھایا تھا ۔ چنانچہ وہ اسے کھائے گا اور انتہائی بد شکل ہو جائے گا اور چیخے گا ۔‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :(( أَتَدْرُونَ مَالْغِیْبَۃُ ؟))’’ کیا تمھیں معلوم ہے کہ غیبت کیا ہے ؟ ‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( ذِکْرُکَ أَخَاکَ بِمَا یَکْرَہُ )) ’’ تم اپنے بھائی کا ذکر اس چیز کے ساتھ کرو جسے وہ نا
[1] الحجرات 49:12 [2] قال الحافظ فی الفتح ( الأدب ۔باب الغیبۃ ) : سندہ حسن