کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 72
دوسرا یہ کہ جب کوئی مسلمان کسی سے نصیحت طلب کرے تو وہ اسے نصیحت کرے۔ باقی چار حقوق وہی ہیں جن کا ذکر پچھلی حدیث میں کیا گیا ہے ۔[1] مسلمانوں کی خدمت نہایت عظیم عمل ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( أَحَبُّ النَّاسِ إِلَی اللّٰہِ أَنْفَعُہُمْ،وَأَحَبُّ الْأعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ سُرُوْرٌ تُدْخِلُہُ عَلٰی مُسْلِمٍ،أَوْ تَکْشِفُ عَنْہُ کُرْبَۃً،أَوْ تَقْضِیْ عَنْہُ دَیْنًا،أَوْ تَطْرُدُ عَنْہُ جُوْعًا،وَلَأنْ أَمْشِیَ مَعَ أَخِی الْمُسْلِمِ فِیْ حَاجَۃٍ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَعْتَکِفَ فِی الْمَسْجِدِ شَہْرًا ، وَمَنْ کَفَّ غَضَبَہُ سَتَرَ اللّٰہُ عَوْرَتَہُ ، وَمَنْ کَظَمَ غَیْظًا وَلَوْ شَائَ أَنْ یُّمْضِیَہُ أَمْضَاہُ مَلَأَ اللّٰہُ قَلْبَہُ رِضًی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،وَمَنْ مَشَی مَعَ أَخِیْہِ الْمُسْلِمِ فِیْ حَاجَتِہٖ حَتّٰی یُثْبِتَہَا لَہُ أَثْبَتَ اللّٰہُ تَعَالٰی قَدَمَہُ یَوْمَ تَزِلُّ الْأقْدَامُ ،وَإِنَّ سُوْئَ الْخُلُقِ لَیُفْسِدُ الْعَمَلَ کَمَا یُفْسِدُ الْخَلُّ الْعَسَلَ[2])) ’’ لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب وہ ہے جو ان میں سب سے زیادہ نفع پہنچانے والا ہو اور اعمال میں سے اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب عمل وہ خوشی ہے جو آپ کسی مسلمان تک پہنچائیں ، یا اس کی کسی پریشانی کو دور کریں ، یا اس کی طرف سے قرض ادا کردیں ، یا ( کھانا کھلا کر ) اس کی بھوک ختم کردیں اورمسلمان بھائی کے کسی کام کیلئے اس کے ساتھ چلنا مجھے مسجد میں ایک مہینہ اعتکاف بیٹھنے سے زیادہ محبوب ہے اور جو آدمی اپنے غصے پر قابو پا لے اللہ تعالیٰ اس کے عیب پر پردہ ڈل دیتا ہے اور جو آدمی غصہ پی جائے حالانکہ اگر وہ چاہتا تو اس سے انتقام بھی لے سکتا تھا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے دل کو خوشی سے بھر دے گا اور جو آدمی اپنے بھائی کے کسی کام کیلئے اس کا ساتھ دے یہاں تک کہ اس کا وہ کام پورا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اسے اس دن ثابت قدم رکھے گا جب لوگوں کے قدم پھسل رہے ہونگے اور بد اخلاقی عمل کو اس طرح خراب کرتی ہے جیساکہ سرکہ شہد کو خراب کرتا ہے ۔‘‘ دوسرا خطبہ برادران اسلام ! اخوت وبھائی چارے کی اہمیت وضرورت اور اس کے فضائل کے علاوہ مسلمانوں کے باہمی
[1] صحیح مسلم :2162 [2] صحیح الجامع للألبانی :176