کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 71
دلوانے کیلئے اس کے حق میں سفارش ضرور کرنی چاہئے ۔ 11۔مسلمان کیلئے غائبانہ دعا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :(( مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ یَدْعُوْ لِأخِیْہِ بِظَہْرِ الْغَیْبِ إِلَّا قَالَ الْمَلَکُ : وَلَکَ بِمِثْلٍ )) [1] ’’ کوئی بندۂ مسلمان جب اپنے بھائی کیلئے اس کے پیٹھ پیچھے دعا کرے تو فرشتہ کہتا ہے : اور تیرے لئے بھی وہی چیز ہو جس کا تو اپنے بھائی کیلئے سوال کر رہا ہے ۔‘‘ مسلم کی دوسری روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ام الدرداء رضی اللہ عنہا نے اپنے داماد (صفوان ) سے پوچھا کہ اس سال تمھارا حج کرنے کا ارادہ ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں ۔ تو انھوں نے کہا : تب ہمارے لئے بھی اللہ تعالیٰ سے خیر وبھلائی کی دعا کرنا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ مسلمان کی اپنے بھائی کیلئے غائبانہ دعا قبول کی جاتی ہے ۔ وہ جب بھی اس کیلئے خیر کی دعا کرتا ہے تو اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ جس کی اس کے ساتھ ساتھ رہنے کی ڈیوٹی ہوتی ہے وہ ہر مرتبہ اس کی دعا پر آمین کہتا ہے اور وہ اس کیلئے دعا کرتا ہے کہ تجھے بھی وہی چیز نصیب ہو ۔ ‘‘[2] مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ خَمْسٌ:رَدُّ السَّلَامِ،وَعِیَادَۃُ الْمَرِیْضِ،وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ، وَإِجَابَۃُ الدَّعْوَۃِ، وَتَشْمِیْتُ الْعَاطِسِ[3])) ’’مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں : سلام کا جواب دینا ، مریض کی عیادت کرنا ، فوت شدہ کی نماز جنازہ پڑھنا ( اور تدفین تک اس کے ساتھ رہنا ۔) دعوت قبول کرنا اور چھینکنے والا (جب الحمد للّٰه کہے تو ) اس کو یرحمک اللّٰه کہنا ۔‘‘ جبکہ مسلم کی ایک روایت میں چھ حقوق کا ذکر ہے ۔ ایک یہ کہ وہ جب مسلمان سے ملے تو اسے سلام کہے ،
[1] صحیح مسلم :2732 [2] صحیح مسلم :2733 [3] صحیح البخاری :1240،صحیح مسلم :2162