کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 70
’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، ( چنانچہ ) وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے ظالموں کے سپرد کرتا ہے اور جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت کو پورا کرنے میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کو پورا کرتا رہتا ہے ۔‘‘
اسی طرح آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( أُنْصُرْ أَخَاکَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُوْمًا ))
’’ اپنے بھائی کی مدد کرتے رہا کرو چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم ہو۔ ‘‘
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : مظلوم کی مدد کرنا تو ٹھیک ہے لیکن ظالم کی مدد کیسے کریں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( تَکُفُّہُ عَنِ الظُّلْمِ فَذَاکَ نَصْرُکَ إِیَّاہُ )) [1]
’’ اسے ظلم سے روکنا اس کی مدد کرنا ہے ۔‘‘
10۔مستحق لوگوں کیلئے سفارش کرنا
ایک مسلمان جب اپنے ایک جائز کام کیلئے سفارش کا محتاج ہو تو وہ شخص اس کے حق میں سفارش ضرور کرے جو اس کی طاقت رکھتا ہو ۔
اللہ رب العزت کا فرما ن ہے:﴿مَن یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً حَسَنَۃً یَّکُن لَّہُ نَصِیْبٌ مِّنْہَا وَمَن یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً سَیِّئَۃً یَّکُن لَّہُ کِفْلٌ مِّنْہَا﴾ [2]
’’ جو شخص نیک بات کی سفارش کرے تو اس کو اس (کے ثواب) میں سے حصہ ملے گا اور جو بُری بات کی سفارش کرے اس کو اس (کے عذاب) میں سے حصہ ملے گا۔‘‘
اور حضرت ابو موسی الأشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی سائل آتا یا آپ سے کوئی کام طلب کیا جاتا تو آپ فرماتے :
(( اِشْفَعُوْا تُؤْجَرُوْا وَیَقْضِی اللّٰہُ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم مَا شَائَ )) [3]
’’ سفارش کرو ، تمھیں بھی اجر ملے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی جو چاہے گا فیصلہ فرمائے گا ۔‘‘
خاص طور پرجب لوگ اپنے ذاتی اغراض ومقاصد کیلئے نا جائز سفارشیں کرتے ہوں اور مستحق لوگوں کا حق چھین کر غیر مستحق لوگوں کو دلواتے ہوں اور حق والے کو بغیر سفارش کے حق ملنا مشکل ہو تو ایسے میں اس کا حق
[1] صحیح البخاری :2444،والترمذی :2255( واللفظ لہ ) ۔وصححہ الألبانی
[2] النساء4 :85
[3] صحیح البخاری:1432، صحیح مسلم :2627