کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 69
لہٰذا ہر مومن کو دوسرے مومن سے تعاون کرتے ہوئے اسے مضبوط بنانا چاہئے اور ضرورت کے وقت اسے بے یار ومددگار نہیں چھوڑنا چاہئے ۔
اور جو شخص اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتا ہے ۔
ارشاد نبوی ہے:(( مَنْ نَّفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ الدُّنْیَا نَفَّسَ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، وَمَنْ یَّسَّرَ عَلٰی مُعْسِرٍ یَسَّرَ اللّٰہُ عَلَیْہِ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللّٰہُ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ ، وَاللّٰہُ فِیْ عَوْنِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِیْ عَوْنِ أَخِیْہِ )) [1]
’’ جو شخص کسی مومن کی دنیاوی پریشانیوں میں سے ایک پریشانی کو ختم کرے اللہ تعالیٰ اس کی اخروی پریشانیوں میں سے ایک پریشانی کو ختم کردے گا اور جو شخص کسی تنگدست پر آسانی کرے اللہ تعالیٰ اس کیلئے دنیا وآخرت میں آسانی کرے گا اور جو آدمی کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی مدد کرتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے ۔‘‘
یاد رہے کہ محتاجوں کی مدد کرنے والا بھی مجاہد کی طرح ہے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(( اَلسَّاعِیْ عَلَی الْأرْمَلَۃِ وَالْمِسْکِیْنِ کَالْمُجَاہِدِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَوِ الْقَائِمِ اللَّیْلَ اَلصَّائِمِ النَّہَارَ )) [2]
’’ بیوہ اور مسکین کیلئے کوشش کرنے والا ایسے ہے جیسے اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا ہو یا جیسے رات کو قیام کرنے اور دن کو روزہ رکھنے والا ہو ۔‘‘
9۔ مظلوموں کی مدد کرنا
مسلمان کا مسلمان پر حق ہے کہ اگر اس پر ظلم کیا جائے تو وہ اس کا ساتھ دے اور حسبِ قدرت اس کی مدد کرے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَإِنِ اسْتَنْصَرُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ فَعَلَیْکُمُ النَّصْرُ ﴾[3]
’’ اگر وہ تم سے دین کے بارے میں مدد طلب کریں تو ان کی مدد ضرور کرو ۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( اَلْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا یَظْلِمُہُ وَلَا یُسْلِمُہُ ، وَمَنْ کَانَ فِیْ حَاجَۃِ أَخِیْہِ کَانَ اللّٰہُ فِیْ حَاجَتِہٖ ۔۔۔)) [4]
[1] صحیح مسلم :2699
[2] صحیح البخاری:5353
[3] الأنفال8 :72
[4] صحیح البخاری :2442،صحیح مسلم :2580