کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 68
اس کی عیادت کرتا تو مجھے بھی وہیں پاتا ! ‘‘
7۔ مسلمان کی خیر خواہی کرنا
حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(( بَایَعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلٰی إِقَامِ الصَّلاَۃِ وَإِیْتَائِ الزَّکَاۃِ وَالنُّصْحِ لِکُلِّ مُسْلِمٍ[1]))
’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی کہ نماز ہمیشہ پڑھتا رہوں گا ، زکاۃ دیتا رہوں گا اور ہر مسلمان کیلئے خیر خواہی کروں گا ۔‘‘
اور خیر خواہی کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اپنے بھائی کیلئے ہر وہ چیز پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِأَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ )) [2]
’’ تم میں سے کوئی شخص (کامل ) ایمان والا نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ وہ اپنے بھائی کیلئے بھی وہی چیز پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے ۔‘‘
8۔ ایک دوسرے سے تعاون کرنا
مسلمان کا مسلمان پر حق ہے کہ وہ نیکی کے کاموں میں اس سے تعاون کرے ، اگر وہ پریشان ہو تو اس کا ساتھ دے اور جہاں تک ہو سکے اس کی مدد کرے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَی الْبرِّ وَالتَّقْوَی وَلاَ تَعَاوَنُوا عَلَی الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾[3]
’’ تم نیکی اور تقوی کی بنیاد پر ایک دوسرے سے تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو ۔‘‘
اورحدیث شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مومنوں کو ایک دیوار کی مانند قرار دیا ہے :
(( اَلْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ کَالْبُنْیَانِ،یَشُدُّ بَعْضُہُ بَعْضًا[4]))
’’ ایک مومن دوسرے مومن کیلئے دیوار کی مانند ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط بناتی ہے۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری:1401،صحیح مسلم : 56
[2] صحیح البخاری: 13،صحیح مسلم :45
[3] المائدۃ5 :2
[4] صحیح البخاری :481، صحیح مسلم :2585