کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 67
مَمْشَاکَ ، وَتَبَوَّأْتَ مَنْزِلًا فِی الْجَنَّۃِ )) [1] ’’ جب ایک آدمی اپنے بھائی کی عیادت یا اس سے ملاقات کرے تو اللہ تعالیٰ اس سے کہتا ہے : تم اچھے ہو اور تمھارا چلنا بھی اچھاہے اور تم نے جنت میں گھر بنا لیا ہے ۔‘‘ اورحضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ لَمْ یَزَلْ فِیْ خُرْفَۃِ الْجَنَّۃِ حَتّٰی یَرْجِعَ )) ’’ ایک مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کیلئے جاتا ہے تو وہ واپس لوٹنے تک جنت کے میووں میں رہتا ہے ۔‘‘ [2] صرف یہی نہیں کہ مسلمان بھائی کی عیادت کرنے والے شخص کو جنت کی بشارت دی جاتی ہے بلکہ ستر ہزار فرشتے دن رات اس کی مغفرت کیلئے دعا کرتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :(( مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَعُوْدُ مُسْلِمًا غَدْوَۃً إِلَّا صَلّٰی عَلَیْہِ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ حَتّٰی یُمْسِیَ،وَإِنْ عَادَہُ عَشِیَّۃً إِلَّا صَلّٰی عَلَیْہِ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ حَتّٰی یُصْبِحَ،وَکَانَ لَہُ خَرِیْفٌ فِی الْجَنَّۃِ )) [3] ’’کوئی مسلمان جب صبح کے وقت مسلمان بھائی کی عیادت کرے تو شام ہونے تک ستر ہزار فرشتے اس کیلئے مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں اور اگر وہ شام کے وقت اس کی عیادت کرے تو صبح ہونے تک ستر ہزار فرشتے اس کی مغفرت کیلئے دعا کرتے رہتے ہیں اور جنت میں اس کیلئے ایک باغ ہو گا ۔‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ : یَا ابْنَ آدَمَ !مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِیْ ، قَالَ : یَا رَبِّ ! کَیْفَ أَعُوْدُکَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ ؟ قَالَ : أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِیْ فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْہُ ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّکَ لَوْ عُدْتَّہُ لَوَجَدْتَّنِیْ عِنْدَہُ ؟ [4])) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا : اے آدم کے بیٹے ! میں بیمار ہوا تو تم نے میری عیادت بھی نہ کی ؟ وہ کہے گا : اے میرے رب ! میں آپ کی عیادت کیسے کرتا جبکہ آپ تو رب العالمین ہیں ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : کیا تمھیں معلوم نہ تھا کہ میرا فلاں بندہ مریض ہے ، پھر تم نے اس کی عیادت نہ کی ! کیا تمھیں علم نہ تھا کہ اگر تو
[1] الأدب المفرد :345۔ وحسنہ الألبانی [2] صحیح مسلم :2568 [3] سنن الترمذی :969 ۔ وصححہ الألبانی [4] صحیح مسلم :2569