کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 66
میں داخل کردیا ۔‘‘ [1] اسی طرح مسلمانوں کو آپس میں عاجزی اور تواضع سے پیش آنا چاہئے ۔ فخر ، بڑائی اور تکبر کے ساتھ نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ ﴿ وَاخْفِضْ جَنَاحَکَ لِمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾[2] ’’مومنوں میں سے جو بھی آپ کا پیروکار ہو اس سے عاجزی سے پیش آئیں ۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :(( إِنَّ اللّٰہَ أَوْحٰی إِلَیَّ أَنْ تَوَاضَعُوْا حَتّٰی لَا یَفْخَرَ أَحَدٌ عَلٰی أَحَدٍ ، وَلَا یَبْغِ أَحَدٌ عَلٰی أَحَدٍ )) [3] ’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ تم تواضع اختیار کرو یہاں تک کہ کوئی شخص کسی پرنہ فخر کرے اور نہ ہی کسی پر ظلم کرے ۔‘‘ تواضع اختیار کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کی عزت ورفعت میں اضافہ فرماتا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :(( مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِنْ مَّالٍ،وَمَا زَادَ اللّٰہُ عَبْدًا بِعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا،وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلّٰہِ إِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ [4])) ’’ صدقہ سے مال میں کمی نہیں آتی ، درگذر کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کی عزت میں یقینی اضافہ کرتا ہے اور تواضع اختیار کرنے سے اللہ تعالیٰ اسے ضرور بلندی عطا کرتا ہے ۔ ‘‘ 6۔ مسلمان بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( مَنْ عَادَ مَرِیْضًا نَادَی مُنَادٍ مِنَ السَّمَائِ: طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاکَ ، وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّۃِ مَنْزِلًا [5])) ’’ جو شخص مریض کی عیادت کرے توآسمان سے ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ تمھیں خوشحالی نصیب ہو، تمھارا چلنا بہت اچھا ہے اور تم نے جنت میں ایک گھر بنا لیا ہے ۔‘‘ دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں:(( إِذَا عَادَ الرَّجُلُ أَخَاہُ أَوْ زَارَہُ قَالَ اللّٰہُ لَہُ : طِبْتَ وَطَابَ
[1] صحیح الترغیب والترہیب : 1742۔1743 [2] الشعراء26 :215 [3] سنن أبی داؤد:4895 ۔ وصححہ الألبانی [4] صحیح مسلم : 2588 [5] سنن ابن ماجہ:1443۔ وحسنہ الألبانی