کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 64
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مسلمانوں کا آپس میں مصافحہ کرنا مغفرت کے اسباب میں سے ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’جو دو مسلمان بوقت ِ ملاقات ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑتے ( مصافحہ کرتے ) ہیں اللہ تعالیٰ پر ان کا حق ہے کہ وہ ان کی دعا کو قبول کرے اور ان کے ہاتھ الگ الگ ہونے سے قبل ان کی مغفرت کردے ۔ ‘‘[1] 4۔ ایک دوسرے سے اچھی گفتگو کرنا ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے اچھی گفتگو کرنی چاہئے اور آپس میں ایسی گفتگو سے پرہیز کرنا چاہئے جس سے مسلمان بھائی کے جذبات مجروح ہوں یا اس کے دل کو ٹھیس پہنچے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا﴾[2] ’’ لوگوں سے اچھی باتیں کہا کرو ۔‘‘ نیز فرمایا : ﴿وَقُل لِّعِبَادِیْ یَقُولُوا الَّتِیْ ہِیَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّیْْطَانَ یَنزَغُ بَیْْنَہُمْ إِنَّ الشَّیْطَانَ کَانَ لِلإِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا ﴾ [3] ’’اور میرے بندوں سے کہہ دو کہ (لوگوں سے) ایسی باتیں کہا کریں جو بہت پسندیدہ ہوں کیونکہ شیطان (بری باتو ں سے) اُن میں فساد ڈلوا دیتا ہے ۔کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے ۔ ‘‘ یاد رہے کہ مسلمان سے اچھی اور پاکیزہ گفتگو کرنا بھی صدقہ ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( اَلْکَلِمَۃُ الطَّیِّبَۃُ صَدَقَۃٌ )) ’’ پاکیزہ کلمہ صدقہ ہے ‘‘[4] اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :(( ثَلَاثٌ یُصَفِّیْنَ لَکَ وُدَّ أَخِیْکَ : تُسَلِّمُ عَلَیْہِ إِذَا لَقِیْتَہُ،وَتُوَسِّعُ لَہُ فِی الْمَجْلِسِ،وَتَدْعُوہُ بِأَحَبِّ أَسْمَائِہِ إِلَیْہِ )) [5] ’’تین چیزوں سے تمھیں اپنے بھائی کی خالص محبت نصیب ہو گی ۔ ایک یہ ہے کہ تم اسے جب بھی ملو تو اس کو سلام کہو ۔ دوسری یہ ہے کہ وہ آئے تو اسے مجلس میں بیٹھنے کی جگہ دواورتیسری یہ ہے کہ تم اسے اس نام سے پکارو جو اسے سب سے زیادہ محبوب ہو ۔‘‘
[1] أخرجہ الإمام أحمد فی المسند وقال شعیب الأرناؤط : صحیح لغیرہ [2] البقرۃ2 :83 [3] الاسراء17 :53 [4] صحیح البخاری :2989، صحیح مسلم : 1009 [5] مستدرک حاکم :5870 وہو فی ضعیف الجامع للألبانی :2572