کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 61
الْیَوْمَ؟ أُظِلُّہُمْ فِیْ ظِلِّیْ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّیْ )) [1]
’’ بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ارشاد فرمائے گا : آج میری خاطر محبت کرنے والے کہاں ہیں ! میں انھیں اپنے سائے میں جگہ دیتا ہوں جبکہ آج میرے سائے کے علاوہ اورکوئی سایہ نہیں ۔‘‘
نیز فرمایا : ’’ سات قسم کے افراد کو اللہ تعالیٰ اپنا سایہ نصیب کرے گا جب اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہوگا …وہ دو آدمی جنھوں نے محض اللہ کی رضا کیلئے ایک دوسرے سے محبت کی ، اسی پر اکٹھے ہوئے اور اسی پر جدا جدا ہوئے ۔ ‘‘[2]
یاد رہے کہ جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے دلی محبت کرتا ہوتو وہ اسے آگاہ کردے کہ اسے اس سے محبت ہے ، اس سے ان کے درمیان محبت تا دیر قائم رہے گی ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گذرا ، اُس وقت آپ کے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے اِس آدمی سے اللہ کیلئے محبت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تم نے اسے اِس بات کی خبر دی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جاؤ اور اسے بتا کر آؤ ، اس سے تمھارے درمیان محبت زیادہ دیر تک قائم رہے گی ۔۔۔۔‘‘[3]
2۔ ایک دوسرے سے ہمدردی کرنا
ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کا ہمدرد ہونا چاہئے اس طرح کہ اس کی تکلیف کو اپنی تکلیف محسوس کرے اور جہاں تک ہو سکے بوقت ضرورت اس کا ساتھ دے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( مَنْ کَانَ مَعَہُ فَضْلُ ظَہْرٍ فَلْیَعُدْ بِہٖ عَلٰی مَنْ لَّا ظَہْرَ لَہُ،وَمَنْ کَانَ لَہُ فَضْلٌ مِّنْ زَادٍ فَلْیَعُدْ بِہٖ عَلٰی مَنْ لَّا زَادَ لَہُ [4]))
’’ جس آدمی کے پاس اضافی سواری ہو وہ اسے اس شخص کو دے دے جس کے پاس سواری نہ ہو اور جس کے پاس کھانے پینے کی اضافی چیز ہو وہ اسے اس آدمی کو دے دے جس کے پاس کھانے پینے کی کوئی چیز نہ ہو۔‘‘
حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ ( راوی ٔ حدیث ) کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری اور کھانے پینے کے سامان کے علاوہ اور بھی کئی چیزوں کا ذکر کیا یہاں تک کہ ہم نے یہ سمجھا کہ ضرورت سے زیادہ کسی بھی چیز پر ہمارا حق نہیں ہے۔
[1] صحیح مسلم :2566
[2] صحیح البخاری:660،صحیح مسلم :1031
[3] مسند احمد و ابو داؤد :5125۔ وحسنہ الألبانی
[4] صحیح مسلم :1728