کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 59
مسلمانوں کے باہمی حقوق ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کئی حقوق ہیں : 1۔ پہلا حق ہے ایک دوسرے سے محبت کرنا لہٰذا ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے محبت کرنی چاہئے جس سے بہت سارے فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی تُؤْمِنُوْا،وَلَا تُؤْمِنُوْا حَتّٰی تَحَابُّوْا، أَوَلَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی شَیْئٍ إِذَا فَعَلْتُمُوْہُ تَحَابَبْتُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَیْنَکُمْ )) [1] ’’ تم جنت میں داخل نہ ہو گے یہاں تک کہ ایمان لے آؤاورتم ایمان والے نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ ایک دوسرے سے محبت کرو ۔ کیا میں تمھیں وہ کام نہ بتاؤں کہ جس کے کرنے سے تم ایک دوسرے سے محبت کرنا شروع کردو گے ؟ تم اپنے درمیان سلام کوپھیلا دو ۔ ‘‘ یعنی ہر مسلمان کو سلام کہا کرو ۔ نیز فرمایا:(( تَصَافَحُوْا یَذْہَبِ الْغِلُّ،وَتَہَادَوْا تَحَابُّوْا وَتَذْہَبِ الشَّحْنَائُ )) ’’ تم ایک دوسرے سے مصافحہ کیا کرو ، اِس سے تمہارے درمیان بغض اور کینہ ختم ہو جائے گا اور ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو ، اِس سے تم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو گے اور تمہارے درمیان دشمنی ختم ہو جائے گی۔ ‘‘[2] ان دونوں احادیث سے معلوم ہوا کہ ایک دوسرے کو سلام کہنے ، مصافحہ کرنے اورہدیہ دینے سے مسلمانوں کے درمیان باہمی محبت پیدا ہوتی ہے اور بغض وعداوت کا خاتمہ ہوتا ہے ۔ باہمی محبت سے اللہ کی محبت نصیب ہوتی ہے ابو ادریس الخولانی بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں آپ سے اللہ کی رضا کیلئے محبت کرتا ہوں۔انھوں نے کہا:واقعتا اللہ کی رضا کیلئے؟میں نے کہا:جی ہاں محض اللہ کی رضا کیلئے۔ تو انھوں نے کہا:آپ کو خوشخبری ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ نے فرمایا:(( قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ،وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّ،وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ،وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ[3]))
[1] صحیح مسلم:54 [2] مؤطا إمام مالک مرسلا :1682 [3] صحیح الترغیب والترہیب :3018