کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 558
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِیْہِمَا کَثِیْرٌ مِنَ النَّاسِ : اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ[1]))
’’ دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں بہت سارے لوگ گھاٹے میں رہتے ہیں : تندرستی اور فارغ وقت ۔ ‘‘
یعنی جو لوگ فارغ اوقات کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں نہیں کھپاتے وہ یقینا گھاٹے میں رہتے ہیں ۔ اس لئے فارغ اوقات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انسان کو زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانی چاہیئیں ۔ ورنہ یہ بات یاد رہے کہ قیامت کے دن فارغ اوقات کے بارے میں بھی باز پرس ہو گی کہ انہیں اللہ کی اطاعت میں لگایا تھا یا اس کی نافرمانی میں ضائع کردیا تھا ؟ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( لَا تَزَالُ قَدَمَا عَبْدٍ حَتّٰی یُسْأَلَ عَنْ أَرْبَعٍ : عَنْ عُمُرِہٖ فِیْمَ أَفْنَاہُ ؟وَعَنْ عِلْمِہٖ مَا فَعَلَ فِیْہِ؟ وَعَن مَّالِہٖ مِنْ أَیْنَ اکْتَسَبَہُ وَفِیْمَ أَنْفَقَہُ ؟وَعَنْ جِسْمِہٖ فِیْمَ أَبْلَاہُ )) [2]
’’ کسی بندے کے قدم اس وقت تک نہیں ہل سکیں گے جب تک اس سے چار سوالات نہیں کر لئے جائیں گے : اس نے اپنی عمر کو کس چیز میں ختم کیا ؟ اپنے علم پر کہاں تک عمل کیا ؟ اور اس نے اپنا مال کہاں سے کمایا اور کس چیز میں خرچ کیا ؟ اور اس نے اپنے جسم کو کس چیز میں بوسیدہ کیا ؟ ‘‘
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو تمام آزمائشوں سے نجات دے کر ہمیں خوشگوار زندگی نصیب فرمائے ۔
بارہواں اصول : مسلمانوں کی پریشانیاں دور کرنا
دنیا میں دکھوں اور پریشانیوں سے نجات پانے کیلئے بارہواں اصول یہ ہے کہ آپ اپنے مسلمان بھائیوں کی پریشانیاں دور کرنے میں ان کی مدد کریں ، اللہ تعالیٰ آپ کی پریشانیاں دور کرے گا اور آپ کو خوشحالی وسعادتمندی نصیب کرے گا ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( مَنْ أَرَادَ أَنْ تُسْتَجَابَ دَعْوَتُہُ وَأَنْ تُکْشَفَ عَنْہُ کُرْبَتُہُ،فَلْیُفَرِّجْ عَنْ مُعْسِرٍ)) [3]
’’ جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کی دعا قبول کی جائے اور اس کی پریشانی دور کی جائے تو و ہ تنگ دست کی پریشانی
[1] صحیح البخاری،الرقاق باب الصحۃ والفراغ : 6412
[2] سنن الترمذی ۔ بحوالہ صحیح الجامع للألبانی:7300
[3] أحمد:23/2،وذکرہ الہیثمی فی مجمع الزوائد:133/4وقال:رواہ أحمد وأبو یعلی ورجال أحمد ثقات