کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 557
’’ تم اس شحص کی طرف دیکھو جو ( دنیاوی اعتبار سے ) تم سے کم تر ہو ۔ اور اس شخص کی طرف مت دیکھو جو ( دنیاوی اعتبار سے ) تم سے بڑا ہو کیونکہ اس طرح تم اللہ کی نعمتوں کو حقیر نہیں سمجھو گے ۔ ‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنی نسبت کم تر انسان کی طرف دیکھنے سے انسان اللہ کی ان نعمتوں کو حقیر نہیں سمجھے گا جو اس نے اسے عطا کررکھی ہیں ۔ اور ان میں تین نعمتیں ایسی ہیں جو کسی کے پاس موجود ہوں تو اسے یہ سمجھنا چاہئے کہ گویا اللہ تعالیٰ نے اس کیلئے پوری دنیا جمع کردی ہے اور وہ ہیں : صحت ، امن اور ایک دن کی خوراک ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( مَنْ أَصْبَحَ مِنْکُمْ مُعَافیً فِیْ جَسَدِہٖ،آمِنًا فِیْ سِرْبِہٖ،عِنْدَہُ قُوْتُ یَوْمِہٖ فَکَأَنَّمَا حِیْزَتْ لَہُ الدُّنْیَا )) [1]
’’ جو شخص اس حالت میں صبح کرے کہ وہ تندرست ہو ، اپنے آپ میں پر امن ہو اور اس کے پاس ایک دن کی خوراک موجود ہو تو گویا اس کیلئے پوری دنیا کو جمع کردیا گیا ۔ ‘‘
دوسرا خطبہ
گیارہواں اصول: فارغ اوقات میں علومِ نافعہ کا مطالعہ
ناخوشگوار اور دکھ بھری زندگی کے اسباب میں سے ایک اہم سبب زندگی کے فارغ اوقات کو بے مقصد بلکہ نقصان دہ چیزوں میں ضائع کرنا ہے ۔ مثلا ڈائجسٹوں میں عشق ومحبت کی جھوٹی داستانوں یا جاسوسی کی من گھڑت کہانیوں کے پڑھنے ، تاش اور شطرنج وغیرہ کھیلنے اور دن بھر میچ دیکھتے رہنے اور اس طرح کی دیگرفضولیات میں وقت ضائع کرنے سے یقینی طور پر دل مردہ ہوتا ہے اور ناخوشگواری میں اور اضافہ ہوتا ہے ۔ اس لئے اس کی بجائے مفید کتابوں مثلا تفسیر قرآن ، کتبِ حدیث ، کتبِ سیرت نبویہ وغیرہ کا مطالعہ کیا جائے اور جھوٹی کہانیوں کی بجائے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم وتابعین عظام رحمہ اللہ کی سوانح حیات کے سچے واقعات کو پڑھا جائے ۔ اور قرآن مجید کی تلاوت اورفائدہ مند تقاریر ولیکچرز کی کیسٹیں سنی جائیں تو اس سے یقینا اللہ تعالیٰ بندۂ مومن کی زندگی کو بابرکت بنادیتا ہے اور اسے پریشانیوں سے نجات دیتا ہے ۔
فارغ وقت اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے جس کی قدرو منزلت سے بہت سارے لوگ غافل رہتے ہیں ۔ جیسا
[1] سنن الترمذی :2346، سنن ابن ماجہ : 4141 ، وحسنہ الألبانی