کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 556
دیا کہ مجھے صرف اللہ تعالیٰ ہی بچا سکتا ہے ۔
اسی طرح وہ لوگ جو بے روزگار ہوں یا مالی وکاروباری مشکلات سے دوچار ہوں ، انہیں بھی اللہ ہی پر توکل کرکے رزق حلال کے حصول کیلئے جدو جہد کرنی چاہئے ۔اس طرح اللہ تعالیٰ ان کیلئے رزقِ وافر کے دروازے کھول دے گا اور مالیاتی پریشانیوں سے نکال کر انہیں خوشحال بنا دے گا ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(( لَوْ أنَّکُمْ تَوَکَّلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ حَقَّ تَوَکُّلِہٖ لَرَزَقَکُمْ کَمَا یَرْزُقُ الطَّیْرَ،تَغْدُوْ خِمَاصًا وَتَرُوْحُ بِطَانًا)) [1]
’’ اگر تم اللہ پر اس طرح بھروسہ کرو جس طرح بھروسہ کرنے کا حق ہے تو وہ تمھیں ایسے ہی رزق دے گا جیسے وہ پرندوں کو رزق دیتا ہے جو صبح کے وقت خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کے وقت پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔‘‘
دسواں اصول : قناعت
کامیاب وخوشگوار زندگی کا دسواں اصول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس کسی کو جتنا رزق عطا کیا ہو وہ اس پر قناعت کرے اور ہرحال میں اس کا شکر ادا کرتا رہے ۔ اور بڑے بڑے مالداروں کو حسرت سے دیکھنے کے بجائے اپنے سے کم مال والے لوگوں کو اپنے مد نظر رکھے ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ اسے حقیقی چین وسکون نصیب کرے گا ۔ اور اگر وہ کسی جسمانی بیماری کی وجہ سے پریشان رہتا ہو تو بھی اسے ان لوگوں کی طرف دیکھنا چاہئے جو اس سے زیادہ مہلک اور موذی مرض میں مبتلا ہو کرہسپتالوں میں زیرِ علاج ہوں یا اپنے گھروں میں صاحبِ فراش ہوں۔ جب وہ اپنے سے کم مال والے لوگوں کی حالت اور اسی طرح اپنے سے بڑے مریضوں کی حالت کو دیکھے گا تو یقینا وہ اپنی حالت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے گا ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ اسے سکونِ قلب جیسی عظیم دولت سے نوازے گا ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( اُنْظُرُوْا إِلیٰ مَنْ ہُوَ أَسْفَلَ مِنْکُمْ،وَلاَ تَنْظُرُوْا إِلیٰ مَنْ ہُوَ فَوْقَکُمْ،فَإِنَّہُ أَجْدَرُ أَن لَّا تَزْدَرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ )) [2]
[1] أحمد والترمذی وابن ماجہ ۔ بحوالہ صحیح الجامع للألبانی:5254
[2] صحیح مسلم ۔ الزہد والرقائق:2963