کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 555
’’ اور جو شخص اللہ پر بھروسہ کر لے تو وہ اسے کافی ہے ۔ اللہ اپنا کام کر کے رہتا ہے ۔ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اللہ تعالیٰ پر توکل
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ پر کامل توکل کرتے تھے جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نجد کی جانب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنگ کیلئے نکلے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہماری ملاقات اُس مقام پر ہوئی جہاں کانٹے دار درخت بہت زیادہ تھے ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے نیچے اپنی سواری سے اترے اور اپنی تلوار اس کی ایک ٹہنی سے لٹکا کر سو گئے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اِدھر اُدھر بکھر گئے اور جہاں جس کو سایہ ملا وہ وہیں آرام کرنے لگا ۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیان فرمایا کہ
(( إِنَّ رَجُلاً أَتَانِیْ وَأَنَا نَائِمٌ ،فَأَخَذَ السَّیْفَ،فَاسْتَیْقَظْتُ وَہُوَ قَائِمٌ عَلٰی رَأْسِیْ،فَلَمْ أَشْعُرْ إِلَّا وَالسَّیْفُ صَلْتًا فِیْ یَدِہٖ،فَقَالَ لِیْ:مَنْ یَّمْنَعُکَ مِنِّیْ؟ قُلْتُ:اللّٰہُ،ثُمَّ قَالَ فِی الثَّانِیَۃِ:مَنْ یَّمْنَعُکَ مِنِّیْ؟ قُلْتُ:اللّٰہُ،قَالَ:فَشَامَ السَّیْفَ ،فَہَا ہُوَ ذَا جَالِسٌ)) ثُمَّ لَمْ یَعْرِضْ لَہُ رَسُو لُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم ۔
’’ میں جب سویا ہوا تھا تو ایک آدمی میرے پاس آیا ۔ اس نے میری تلوار اٹھائی تو میں بیدار ہو گیا۔میں اچانک کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ننگی تلوار سونتے ہوئے میرے سر پر کھڑا ہے ۔ اس نے مجھ سے کہا :
(( مَنْ یَّمْنَعُکَ مِنِّیْ ؟)) یعنی آپ کو مجھ سے کون بچائے گا ؟
میں نے کہا : اللہ تعالیٰ بچائے گا ۔
اس نے پھر کہا :(( مَنْ یَّمْنَعُکَ مِنِّیْ؟)) یعنی آپ کو مجھ سے کون بچائے گا ؟
میں نے پھر بھی یہی کہا کہ مجھے اللہ تعالیٰ ہی بچائے گا۔ پھر اس نے تلوار نیام میں کر لی ۔ اور دیکھو ! یہ ہے وہ شخص جو بیٹھا ہوا ہے ۔ ‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ بھی نہ کہا ۔[1]
اس واقعہ سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتنے مضبوط ایمان کے مالک تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ پر کس قدر اعتماد اور بھروسہ تھا کہ نیند سے بیدار ہونے کے بعد اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک دشمن کو تلوار بے نیام کئے ہوئے اپنے سر پر کھڑا دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکمل طور پر مطمئن رہے اور کسی خوف کا اظہار نہیں فرمایا ۔ اور جب اس نے پوچھا کہ آپ کو مجھ سے کون بچا سکتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتہائی اعتماد کے ساتھ جواب
[1] صحیح البخاری :2910،2913،4139۔ صحیح مسلم :843 واللفظ لہ