کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 553
پریشانی یا تکلیف پہنچے تو وہ اسے برداشت کرے ، اس پر صبر وتحمل کا مظاہرہ کرے ، اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر اپنی رضامندی کا اظہار کرے اور اس پر اللہ تعالیٰ سے اجر وثواب کا طالب ہو۔ یوں اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہو گا اور اس کے گناہوں کو مٹا کر اسے اطمینانِ قلب نصیب کرے گا ۔
دنیا میں ہر مومن کے مقدر میں اللہ تعالیٰ نے کوئی نہ کوئی آزمائش لکھ رکھی ہے ۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿ وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِیْنَ ٭ الَّذِیْنَ إِذَا أَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوْا إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ٭ أُوْلٰئِکَ عَلَیْہِمْ صَلَوَاتٌ مِّنْ رَّبِّہِمْ وَرَحْمَۃٌ وَّأُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمُہْتَدُوْنَ﴾[1]
’’اور ہم تمھیں ضرور آزمائیں گے کچھ خوف و ہراس اور بھوک سے اور مال وجان اور پھلوں میں کمی سے اور آپ (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے جنھیں جب کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے تو وہ کہتے ہیں:ہم یقینا اللہ ہی کے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ ایسے ہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی نوازشیں اور رحمت ہوتی ہے اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔ ‘‘
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے آزمائشوں میں صبر کرنے والوں کو خوشخبری دی ہے کہ ان پر اس کی نوازشیں ہوتی ہیں اور وہ رحمتِ الٰہی کے مستحق ہوتے ہیں ۔ گویا صبر وہ چیز ہے کہ جس سے اللہ تعالیٰ صبر کرنے والے کی زندگی کو خوشحال بنا دیتا ہے اور اسے اپنے فضل وکرم سے نوازتا ہے ۔
آزمائش کوئی بھی ہو ، چھوٹی ہو یا بڑی ، جسمانی ہو یا ذہنی ، ہر قسم کی آزمائش مومن کیلئے باعث ِ خیر ہی ہوتی ہے ۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( مَا یُصِیْبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ وَلَا ہَمٍّ وَلَا حَزَنٍ وَلَا أَذیً وَلاَ غَمٍّ،حَتّٰی الشَّوْکَۃُ الَّتِیْ یُشَاکُہَا إِلاَّ کَفَّرَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ خَطَایَاہُ[2]))
’’مسلمان کو جب تھکاوٹ یا بیماری لاحق ہوتی ہے ، یا وہ حزن وملال اور تکلیف سے دوچار ہوتاہے حتی کہ اگر ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اسکے گناہوں کو مٹا دیتاہے ۔ ‘‘
اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُصِیْبُہُ أَذیً إِلَّا حَاتَّ اللّٰہُ عَنْہُ خَطَایَاہُ کَمَا تَحَاتُّ وَرَقُ الشَّجَرِ)) [3]
[1] البقرۃ2:157-155
[2] صحیح البخاری :5642،صحیح مسلم:2573
[3] صحیح البخاری:5647،صحیح مسلم:2571