کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 550
چھٹا اصول : ذکر الٰہی جو لوگ دنیاوی تکالیف ومصائب کی وجہ سے ہر وقت غمگین رہتے ہوں اور غموں اور صدموں نے ان کی خوشیاں چھین لی ہوں ان کی طبیعت کو سکون پہنچانے اور اطمینانِ قلب کیلئے چھٹا اصول ’’ ذکر الٰہی ‘‘ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوْبُہُمْ بِذِکْرِ اللّٰہِ أَلاَ بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ﴾ ’’ جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوجاتے ہیں۔ یاد رکھو ! دل اللہ کے ذکر سے ہی مطمئن ہوتے ہیں ۔ ‘‘[1] سب سے افضل ذکر ( لا إلہ إلا اللّٰه) ہے۔ اسی طرح قرآن مجید کی تلاوت کہ جس کے ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں ۔ پھر ( سبحان اللّٰه ، الحمد للّٰه ، اللّٰه اکبر) کہ جنھیں جنت کے پودے قراردیا گیا ہے ۔ اور پھر ( لا حول ولا قوۃ إلا باللّٰه ) کہ جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ پھر ( سبحان اللّٰه وبحمدہ سبحان اللّٰه العظیم ) کہ جو اللہ تعالیٰ کو بے حد محبوب اور میزان میں بڑے وزنی ہیں ۔ قرآن مجید کی اس آیت کی روشنی میں ہمیں بحیثیت مومن اس بات پر یقین کامل ہونا چاہئے کہ ذکر الہی سے ہی دلوں کو تازگی ملتی ہے ، حقیقی سکون نصیب ہوتا ہے اور پریشانیوں اور غموں کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے ۔ لیکن افسوس ہے کہ آج کل بہت سارے مسلمان اپنے غموں کا بوجھ ہلکا کرنے اور دل بہلانے کیلئے گانے سنتے اور فلمیں دیکھتے ہیں حالانکہ اس سے غم ہلکا ہونے کی بجائے اور زیادہ ہو تا ہے کیونکہ گانے سننا اور فلمیں دیکھنا حرام ہے اور حرام کام سے سوائے غم اور پریشانی کے اور کچھ نہیں ملتا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( لَیَکُوْنَنَّ مِنْ أُمَّتِیْ أَقْوَامٌ یَسْتَحِلُّوْنَ الْحِرَ ، وَالْحَرِیْرَ ، وَالْخَمْرَ ، وَالْمَعَازِفَ)) [2] ’’ میری امت میں ایسے لوگ ضرور آئیں گے جو زنا کاری ، ریشم کا لباس ، شراب نوشی اور موسیقی کو حلال سمجھ لیں گے ۔ ‘‘ ان چار چیزوں کو حلال سمجھنے سے مراد یہ ہے کہ حقیقت میں یہ حرام ہیں لیکن لوگ انہیں حلال تصور کر لیں گے
[1] الرعد13:28 [2] صحیح البخاری :5590