کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 547
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَإِنِّیْ قَرِیْبٌ أُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ﴾[1] ’’ اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق پوچھیں تو میں ( ان کے ) قریب ہی ہوں ۔ کوئی دعا کرنے والا جب مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں۔ ‘‘ اس لئے جو قریب ہے ، پکار کو سن سکتا ہے ، سن کر قبول بھی کرتا ہے اور پھر مدد کرنے پر بھی قادر ہے صرف اسی کو پکارنا چاہئے اوراسے چھوڑ کر کسی اور کو نہیں پکارنا چاہئے ۔ دعا خصوصا قبولیت کے اوقات میں کرنی چاہئے ۔ مثلا سجدے کی حالت میں ، اذان اور اقامت کے درمیان، یومِ جمعہ کو عصر کے بعد مغرب تک اور خاص طور پر رات کے آخری حصے میں جبکہ اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر تشریف لاکر کہتا ہے : (( مَنْ یَّدْعُوْنِیْ فَأَسْتَجِیْبَ لَہُ؟مَنْ یَّسْأَلُنِیْ فَأُعْطِیَہُ؟مَنْ یَّسْتَغْفِرُنِیْ فَأَغْفِرَلَہُ)) [2] ’’ کیا کوئی ہے جو مجھ سے دعا مانگے تو میں اس کی دعا قبول کروں ؟ اور کیا کوئی ہے جو مجھ سے سوال کرے تو میں اس کا سوال پورا کروں ؟ اور کوئی ہے جو اپنے گناہوں پر مجھ سے معافی مانگے تو میں اسے معاف کر دوں ؟ ‘‘ اور دعا میں دنیا وآخرت دونوں کی خیر وبھلائی کا سوال کرنا چاہئے ۔ خصوصا یہ دعا : (( اَللّٰہُمَّ أَصْلِحْ لِیْ دِیْنِی الَّذِیْ ہُوَ عِصْمَۃُ أَمْرِیْ،وَأَصْلِحْ لِیْ دُنْیَایَ الَّتِیْ فِیْہَا مَعَاشِیْ،وَأَصْلِحْ لِیْ آخِرَتِی الَّتِیْ فِیْہَا مَعَادِیْ،وَاجْعَلِ الْحَیَاۃَ زِیَادَۃً لِّیْ فِیْ کُلِّ خَیْرٍ،وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَۃً لِّیْ مِنْ کُلِّ شَرٍّ [3])) ’’ اے اللہ ! تو میرا دین میرے لئے سنوار دے جوکہ میرے معاملاتِ زندگی کے تحفظ کا ذریعہ ہے ۔ اور میرے لئے میری دنیا کو بھی ٹھیک کردے جس میں میری گذران ہے ۔ اور میرے لئے میری آخرت کو بھی بہتر بنا دے جس میں مجھے لوٹ کر جانا ہے ۔ اور میری زندگی کو میرے لئے ہر خیر میں اضافے کا باعث بنااور میری موت کو میرے لئے ہر شر سے راحت بنا ۔ ‘‘ برادران اسلام ! اب وہ دعائیں پیش کی جاتی ہیں جنھیں خا ص طور پر پریشانی کے عالم میں بار بار پڑھنا چاہئے اور جن کا پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔
[1] البقرۃ2:186 [2] صحیح مسلم:758 [3] صحیح مسلم:2720