کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 546
’’بے شک اللہ تعالیٰ حیا کرنے والا اور نہایت مہربان ہے ۔ اور کوئی آدمی جب اس کی طرف ہاتھ بلند کرتا ہے تو اسے حیا آتی ہے کہ وہ انہیں خالی اور نا کام واپس لوٹا دے ۔ ‘‘
دعا کرنے سے تین فوائد میں سے ایک فائدہ ضرور ملتا ہے ۔ یا تو اللہ تعالیٰ دعا کرنے والے کا سوال پورا کردیتا ہے ۔ یا اس کی دعا کو اس کیلئے ذخیرۂ آخرت بنا دیتا ہے ۔ یا اس دعا کے سبب آنے والی کسی مصیبت کو ٹال دیتا ہے ۔ یہ بات بھی صحیح حدیث سے ثابت ہے ۔
حضرت عبادۃ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَا عَلَی الْأَرْضِ مُسْلِمٌ یَدْعُوْ اللّٰہَ تَعَالیٰ بِدَعْوَۃٍ إِلَّا آتَاہُ اللّٰہُ إِیَّاہَا،أَوْ صَرَفَ عَنْہُ مِنَ السُّوْئِ مِثْلَہَا،مَا لَمْ یَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِیْعَۃِ رَحِمٍ )) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : إِذًا نُکْثِرُ؟ قَالَ : ( اَللّٰہُ أَکْثَرُ ) [1]
’’ خطۂ زمین پر پایا جانے والا کوئی مسلمان جب اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی طلب کی ہوئی چیز دے دیتا ہے یا اس جیسی کوئی مصیبت اس سے ٹال دیتا ہے بشرطیکہ وہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے ‘‘ یہ سن کو لوگوں میں سے ایک شخص کہنے لگا : تب تو ہم اورزیادہ دعا کریں گے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اللہ اور زیادہ عطا کرے گا ۔ ‘‘
اور حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَدْعُوْلَیْسَ بِإِثْمٍ وَلاَ بِقَطِیْعَۃِ رَحِمٍ إِلَّا أَعْطَاہُ إِحْدیٰ ثَلاَثٍ : إِمَّا أَنْ یُعَجِّلَ لَہُ دَعْوَتَہُ وَإِمَّا أَنْ یَدَّخِرَہَا لَہُ فِی الْآخِرَۃِ وَإِمَّا أَنْ یَدْفَعَ عَنْہُ مِنَ السُّوْئِ مِثْلَہَا)) قَالَ : إِذًا نُکْثِرُ ؟ قَالَ: ( اَللّٰہُ أَکْثَرُ ) [2]
’’ کوئی مسلمان جب کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں گناہ یا قطع رحمی نہیں ہوتی تو اللہ تعالیٰ اسے تین میں سے ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے ۔ یا اس کی دعا جلدی قبول کر لیتا ہے۔ یا اسے ذخیرۂ آخرت بنا دیتا ہے ۔ یا اس جیسی کوئی مصیبت اس سے دور کر دیتا ہے ۔ ‘‘ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا : تب تو ہم زیادہ دعا کریں گے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اللہ اور زیادہ عطا کرے گا ۔‘‘
اس لئے دعا ضرور کرنی چاہئے اور کسی شخصیت کا واسطہ ڈھونڈے بغیر براہِ راست اللہ سے کرنی چاہئے کیونکہ
[1] سنن الترمذی:3573۔ وصححہ الألبانی
[2] صحیح الأدب المفرد للألبانی:ص264:547