کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 542
یاد رہے کہ نمازوں میں سب سے پہلے فرض نماز کا اہتمام کرنا ضروری ہے جو کہ دین کا ستون ہے ۔ اس کے بعد سنت اور نفل نماز ، خصوصا فرائض سے ماقبل اور مابعد سنتیں اور پھر تہجد کی نماز …نمازتہجد کے دیگر فوائد کے علاوہ اس کا ایک عظیم فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تہجد گذار کو جسمانی بیماریوں سے شفا نصیب کرتا ہے ۔ لہٰذا وہ لوگ جو علاج کرکر کے تھک چکے ہوں انہیں یہ نبوی علاج ضرور کرنا چاہئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ،فَإِنَّہُ دَأْبُ الصَّالِحِیْنَ قَبْلَکُمْ،وَہُوَ قُرْبَۃٌ إِلٰی رَبِّکُمْ، وَمُکَفِّرٌ لِّلسَّیِّئَاتِ،وَمَنْہَاۃٌ لِلْآثَامِ،وَمَطْرَدَۃٌ لِلدَّائِ عَنِ الْجَسَدِ[1])) ’’تم رات کا قیام ضرور کیا کرو کیونکہ یہ تم سے پہلے صلحاء کی عادت تھی ۔ اور رات کا قیام اللہ کے قریب کرتا ہے، گناہوں کو مٹاتا ہے،برائیوں سے روکتا ہے اور جسمانی بیماری کو دور کرتا ہے ۔‘‘ خلاصہ یہ ہے کہ جب آپ کی طبیعت میں پریشانیوں ، دکھوں اور صدموں کی وجہ سے تکدر آجائے اور آپ سخت بے چین ہو ں تو وضو کرکے بارگاہِ الٰہی میں آ جائیں اور ہاتھ باندھ کر اس سے مناجات شروع کردیں ۔ پھر بادشاہوں کے بادشاہ اور رحمان ورحیم ذات کے سامنے جھک کر اپنے گناہوں پر ندامت وشرمندگی کا اظہار کریں ، اس کے بعد اس سے مشکلات کے ازالے کا سوال کریں ۔ یقینا آپ کی بے چینی ختم ہو جائے گی ، سکون واطمینان نصیب ہو گا اور اللہ تعالیٰ آپ کو خوشحال بنا دے گا ۔ تیسرا اصول : تقوی تقوی دنیا کے دکھوں ، تکلیفوں اور پریشانیوں سے نجات پانے کیلئے اور خصوصا ان لوگوں کیلئے ایک نسخۂ کیمیا ہے جو بے روزگاری ، غربت اور قرضوں کی وجہ سے انتہائی پریشان حال اور سرگرداں رہتے ہوں ۔ تقوی سے مراد ہے اللہ تعالیٰ سے ایسا خوف کھانا جو بندے کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور حرام کام سے روک دے ۔ اور جب کسی انسان کے دل میں اللہ تعالیٰ کا ایسا ڈر اورخوف پیدا ہو جاتا ہے کہ جس کی وجہ سے وہ پرہیزگار بن جاتا ہے اور تمام حرام کاموں سے اجتناب کرنے لگ جاتا ہے تو اس سے اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ ﴿ وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہُ مَخْرَجًا ٭ وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لاَ یَحْتَسِبُ﴾[2] ’’ اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اللہ اس کیلئے مشکلات سے نکلنے کی کوئی نہ کوئی راہ پیدا کردیتا ہے۔ اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہیں ہوتا ۔ ‘‘
[1] أحمد والترمذی :صحیح الجامع للألبانی:4079 [2] الطلاق65 :3-2