کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 541
ایک عبرتناک قصہ
حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ نے تاریخ دمشق میں ذکر کیا ہے کہ ایک فقیر آدمی اپنے خچر پر لوگوں کو سوار کرکے دمشق سے زیدانی پہنچاتا اور اس پر کرایہ وصول کرتا تھا ۔ اس نے اپنا ایک قصہ بیان کیا کہ ایک مرتبہ میرے ساتھ ایک شخص سوار ہوا اور وہ راستے میں مجھ سے کہنے لگا : یہ راستہ چھوڑ دو اور اُس راستے سے چلو کیونکہ اس سے ہم اپنی منزل مقصود تک جلدی پہنچ جائیں گے ۔ میں نے کہا : نہیں میں وہ راستہ نہیں جانتا اور یہی راستہ زیادہ قریب ہے۔ اس نے کہا : وہ زیادہ قریب ہے اور تمھیں اسی سے جانا ہو گا ۔ چنانچہ ہم اسی راستے پر چل پڑے ۔ آگے جاکر ایک دشوار گذار راستہ آگیا جو ایک گہری وادی میں تھا اور وہاں بہت ساری لاشیں پڑی ہوئی تھیں ۔ اس نے کہا : یہاں رک جاؤ ۔ میں رک گیا ۔ وہ نیچے اترا اور اترتے ہی چھری سے مجھ پر حملہ آور ہوا ۔ میں بھاگ کھڑا ہوا ۔ میں آگے آگے اور وہ میرے پیچھے پیچھے ۔ آخر کار میں نے اسے اللہ کی قسم دے کر کہا : خچر اور اس پر لدا ہوا میرا سامان تم لے لو اور میری جان بخش دو ۔ اس نے کہا : وہ تو میرا ہے ہی ، میں تمھیں قتل کرکے ہی دم لوں گا ۔ میں نے اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرایا اور قتل کی سزا یاد دلائی لیکن اس نے میری ایک بھی نہ سنی ۔ چنانچہ میں نے اس کے سامنے رک کر کہا : مجھے صرف دو رکعت نماز پڑھنے کی مہلت دے دو ۔ اس نے کہا : ٹھیک ہے جلدی پڑھ لو ۔ میں نے قبلہ رخ ہو کر نماز شروع کردی لیکن میں اس قدر خوفزدہ تھا کہ میری زبان پر قرآن مجید کا ایک حرف بھی نہیں آرہا تھا اور اُدھر وہ بار بار کہہ رہا تھا : اپنی نمازجلدی ختم کرو ۔ میں انتہائی حیران وپریشان تھا ۔ آخر کار اللہ تعالیٰ نے میری زبان پر قرآن مجید کی یہ آیت جاری کردی :
﴿ أَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْئَ﴾ ’’ بھلا کون ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے ؟‘‘
پھر میں نے اچانک دیکھا کہ ایک گھوڑ سوارہاتھ میں نیزہ لئے وادی کے منہ سے نمودار ہو رہا ہے ۔ اس نے آتے ہی وہ نیزہ اس شخص کو مارا جو مجھے قتل کرنے کے درپے تھا ۔ نیزہ اس کے دل میں پیوست ہو گیا اور وہ مر گیا۔ میں نے گھوڑ سوار کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا : تم کون ہو ؟ اس نے کہا :
’’ مجھے اس نے بھیجا ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے ۔ ‘‘
پھر میں نے اپنا خچر پکڑا اور اپنا ساز وسامان اٹھا کر سلامتی سے واپس لوٹ آیا ۔
یہ قصہ اس بات کی دلیل ہے کہ بندہ ٔ مومن جب نماز کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتا ہے تو وہ اس کی مدد ضرور کرتا ہے اور مشکل کے وقت اسے بے یارومددگار نہیں چھوڑتا …