کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 540
ہمیں دنیا کے دکھوں اور صدموں سے چھٹکارا ملے گا اور ہماری زندگی کامیابی کی راہ پر گامزن ہو جائے گی ۔ دوسرا اصول : نماز کامیاب اور خوشحال زندگی کا دوسرا اصول ’’ نماز ‘‘ ہے جو اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( أَقْرَبُ مَا یَکُوْنُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّہٖ وَہُوَ سَاجِدٌ فَأَکْثِرُوا الدُّعَائَ )) [1] ’’ بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدے کی حالت میں ہوتا ہے ۔ لہٰذا تم (سجدے کی حالت میں ) زیادہ دعا کیا کرو ۔ ‘‘ جب بندہ اپنے رب کے قریب ہو جاتا ہے تب وہ جو چاہے اس سے طلب کر سکتا ہے اور اسی لئے اللہ تعالیٰ نے نماز کے ذریعے مدد طلب کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اسْتَعِیْنُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَۃِ إِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِیْنَ﴾ [2] ’’ اے ایمان والو ! ( جب کوئی مشکل درپیش ہو تو ) صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو ۔ یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ ‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ وہ ہر قسم کی مشکل اور پریشانی کے ازالے کیلئے صبر اور نماز کے ذریعے اس سے مدد طلب کریں ۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والے اور نماز پڑھنے والے بندۂ مومن کی مدد فرماتا ہے اور اسے تمام مشکلات سے نجات دیتا ہے ۔ گویا نماز دکھوں اور صدموں کا مداوا ہے ، نماز ادا کرنے سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے اور غموں کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے ۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( … وَجُعِلَتْ قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِیْ الصَّلَاۃِ )) یعنی ’’ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے ۔ ‘‘[3]
[1] صحیح مسلم:482 [2] البقرۃ2:153 [3] أحمد ،نسائی ۔ صحیح الجامع للألبانی:3124