کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 532
جنت میں پہنچائے گی ؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( تَقْوَی اللّٰہِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ )) ’’ اللہ کا ڈر اور اچھا اخلاق ۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لوگوں کو سب سے زیادہ کونسی چیز جہنم میں پہنچائے گی ؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلْفَمُ وَالْفَرْجُ )) ’’ منہ اور شرمگاہ ۔‘‘[1]
اس حدیث کی رو سے ہم پر لازم ہے کہ ہم اپنے منہ اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کریں ۔ منہ سے کسی کو گالی گلوچ نہ کریں ۔ جھوٹ ، غیبت ، فحش گوئی اور چغل خوری سے اپنا منہ پاک رکھیں ۔ منہ سے صرف حلال کھائیں پییں اور اسے حرام سے بچائے رکھیں ۔ اسی طرح اپنی شہوت جائز اور حلال طریقے سے پوری کریں ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوجِہِمْ حَافِظُونَ. إِلَّا عَلَی أَزْوَاجِہِمْ أَوْ مَا مَلَکَت أَیْْمَانُہُمْ فَإِنَّہُمْ غَیْْرُ مَلُومِیْنَ. فَمَنِ ابْتَغَی وَرَائَ ذَلِکَ فَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ﴾[2]
’’اورجو لوگ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ، ہاں ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جن کے وہ مالک ہیں ان پر کوئی ملامت نہیں۔ اب جو شخص اس کی علاوہ کوئی اور راہ تلاش کرے گا تو ایسے لوگ حد سے گذر جانے والے ہیں ۔‘‘
جہنم کو شہوات سے ڈھانپا گیا ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( حُفَّتِ الْجَنَّۃُ بِالْمَکَارِہِ وَحُفَّتِ النَّارُ بِالشَّہَوَاتِ))
’’ جنت کو ان کاموں سے ڈھانپا گیا ہے جو کہ ( طبعِ انسانی کو ) نا پسند ہوتے ہیں اور جہنم کو شہوات سے ڈھانپا گیا ہے ۔‘‘[3]
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’ جب اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا تو حضرت جبریل علیہ السلام کو حکم دیا کہ جاؤ ، اسے دیکھ کر آؤ ۔ چنانچہ وہ گئے اور جنت کو اور اس میں اللہ تعالیٰ نے جونعمتیں اہلِ جنت کیلئے تیار کی تھیں۔ انہیں دیکھا ، پھر واپس آئے اور کہا: اے میرے رب ! تیری عزت کی قسم ! اس کے بارے میں جو بھی سنے گا وہ ضرور اس میں داخل ہو گا ۔ پھر اللہ
[1] سنن الترمذی:2004۔ وقال:صحیح غریب۔وحسنہ الألبانی
[2] المعارج70: 31-29
[3] صحیح مسلم:2822