کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 530
’’ اے ایمان والو ! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر۔ جس پر سخت دل ، مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ جو حکم دیتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں ۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ہر ایمان والے کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ سے بچائے ۔ اور یہ کیسے ہو گا ؟ یقینایہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے سے ، اس کے احکام پر عمل کرنے سے اور اس کی منع کی ہوئی چیزوں کوچھوڑ نے سے ہو گا ۔ نیز اس آیت کی روشنی میں ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ کیا ہم اپنے اہل وعیال کو بھی جہنم سے بچانے کی فکر کرتے ہیں ؟ اگر ہم خود نمازی ہیں تو کیا ہم اپنے بیوی بچوں کو بھی نماز پڑھنے کا حکم دیتے ہیں؟ اگر ہم خود محرمات سے پرہیز کرتے ہیں تو کیا ہم اپنے اہل وعیال کو بھی محرمات سے منع کرتے ہیں ؟ کیا ہم اپنی بیویوں اور بیٹیوں کو شرعی پردے کا حکم دیتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے عورتوں پر فرض کیا ہے ؟ یا کہیں ایسا تو نہیں کہ ہماری بیویاں اور بیٹیاں بے پردہ ہو کر بازاروں اور گلی کوچوں میں گھومتی رہتی ہوں اور ہمیں ذرا بھی احساس نہ ہوتا ہو کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نے ہم سے ان کے بارے میں بھی پوچھ گچھ کرنی ہے ؟ ہم جس طرح اپنے بچوں کو سکول کے امتحان کیلئے تیار کرتے ہیں ، کیا قبر کے امتحان کیلئے بھی انھیں تیار کرنے کا کبھی سوچا ؟ کیا ہمیں کبھی اس بات کا احساس ہوا کہ ہمارے بیوی بچے جب کوئی گناہ کرتے ہیں اور ہم انھیں منع نہیں کرتے تو ہم بھی ان کے گناہ میں شریک ہو جاتے ہیں ! عزیزان گرامی ! جہنم سے نجات پانے کیلئے اپنے دامن کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچانا ضروری ہے ۔ لہٰذا جہنم سے بچنے اور جنت میں داخل ہونے کیلئے ضرور ی ہے کہ : ٭ ہم اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نافرمانی ( شرک )سے قطعی اجتناب کریں ۔ چنانچہ ہم اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کے متعلق یہ عقیدہ قطعا نہ رکھیں کہ وہ نفع ونقصان کا مالک ہے اور حاجتیں پوری کر سکتا ہے اور مشکلیں ٹال سکتا ہے ، کیونکہ یہ اختیارات صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں۔ اس کو چھوڑ کر کوئی اورچاہے کوئی نبی ہو یا بزرگ ان اختیارات کا مالک نہیں ۔ لہٰذا ہم پر واجب ہے کہ ہم صرف اللہ تعالیٰ کو پکاریں ، صرف اسی سے مدد مانگیں اور صرف اسی سے اپنی امیدیں وابستہ رکھیں ۔ ٭ نیز تمام عبادا ت صرف اللہ تعالیٰ کیلئے بجا لائیں اور کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں ، کیونکہ شرک کرنے والے کے تمام اعمالِ صالحہ غارت ہو جاتے ہیں اور جنت کو اس پر حرام کردیا جاتا ہے ۔ فرمان الٰہی ہے :