کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 529
’’ بے شک یہ امت ایسی امت ہے جس پر رحم کیا گیا ہے اوراس کا عذاب ( دنیا میں ) خود اسی کے ہاتھوں میں ہے ۔ ( یعنی اس امت کے بعض لوگوں کو بعض لوگوں کے ذریعے عذاب دیا جائے گا ۔ ) پھر جب قیامت کا دن آئے گا توہر مسلمان کو ایک مشرک آدمی دیا جائے گا اور اسے کہا جائے گا : یہ ہے جہنم سے تمھارا فدیہ ۔‘‘
اور حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( یَجِیْئُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ بِذُنُوْبٍ أَمْثَالَ الْجِبَالِ،فَیَغْفِرُہَا اللّٰہُ لَہُمْ ، وَیَضَعُہَا عَلَی الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی [1]))
’’ قیامت کے روز مسلمانوں میں سے کچھ لوگ ایسے آئیں گے جن پر پہاڑوں کی طرح گناہ ہوں گے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ انھیں معاف فرما دے گا اور ان کے گناہ یہود یوں اور نصرانیوں پر ڈال دے گا ۔‘‘
(۲۰) زمین کے برابر سونے کے بدلے میں جہنم سے آزادی
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ قیامت کے دن کافر کو لایا جائے گا اور اسے کہا جائے گا : تمھارا کیا خیال ہے اگر تمھارے پاس زمین کے برابر سونا ہوتا تو کیا تم اس کے بدلے جہنم کے عذاب سے آزادی کا پروانہ حاصل کرتے ؟ وہ کہے گا : ہاں ۔ تو کہا جائے گا : تجھ سے دنیا میں اس سے کہیں زیادہ آسان مطالبہ کیا گیا تھا ( لیکن تم نے وہاں ہمارا آسان مطالبہ پورا نہ کیا ؟ ) ‘‘[2]
ایک روایت میں ہے : اسے کہا جائے گا : تو جھوٹ بولتا ہے ، دنیا میں تجھ سے اس سے کہیں زیادہ آسان کام کا سوال کیا گیا تھا ( اور تم نے وہ بھی نہ کیا ۔)
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اپنے فضل وکرم سے آتشِ جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھے ۔
دوسرا خطبہ
برادران اسلام ! آئیے اب یہ بھی جان لیجئے کہ ہم جہنم کے عذاب سے کیسے بچ سکتے ہیں ؟ أعاذنا اللّٰهُ منہا
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا قُوْآ أَنْفُسَکُمْ وَأَہْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ عَلَیْہَا مَلآئِکَۃٌ غِلاَظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَا أَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ﴾[3]
[1] صحیح مسلم :2767
[2] صحیح البخاری:6538و6557،صحیح مسلم :2805
[3] التحریم66: 6