کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 528
’’ جس آدمی نے پہاڑ پر سے اپنے آپ کو گرا کر ما ردیا وہ جہنم میں ہو گااور اس میں اپنے آپ کو برابر گراتا رہے گا اور ہمیشہ کیلئے اسے اسی طرح عذاب دیا جاتا رہے گا ۔ اور جس آدمی نے زہر پی کر خود کشی کر لی وہ بھی جہنم میں ہوگا اور اس کی وہی زہر اس کے ہاتھ میں ہوگی جسے وہ برابر چاٹتا رہے گا اور ہمیشہ کیلئے اسے یہ عذاب دیا جاتا رہے گا ۔ اور جس شخص نے لوہے سے اپنے آپ کو خود قتل کر ڈالا وہ بھی جہنم میں ہوگا اور اس کا وہ لوہا ( اسلحہ ) اس کے ہاتھ میں دے دیا گیا جائے گاجس سے وہ اپنے پیٹ کو مار تا رہے گااور اسے بھی ہمیشہ کیلئے یہ عذاب دیا جاتا رہے گا ۔‘‘
اور ایک آدمی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا : میں یہ تصویریں بناتا ہوں ۔ لہٰذا آپ مجھے ان کے بارے میں فتوی دیں ۔ انہوں نے کہا : میرے قریب آ جاؤ ۔ وہ قریب آگیا ۔ انہوں نے کہا : اور قریب آ جاؤ ۔ وہ اور قریب آگیا ۔ چنانچہ انہوں نے اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر فرمایا : میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بیان کرتا ہوں جسے میں نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ۔ آپ نے ارشاد فرمایا :
(( کُلُّ مُصَوِّرٍ فِی النَّارِ،یَجْعَلُ لَہُ بِکُلِّ صُوْرَۃٍ صَوَّرَہَا نَفْسًا،فَتُعَذِّبَہُ فِیْ جَہَنَّمَ ))
’’ ہر مصور جہنم میں ہے ، اس کیلئے اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے میں ( اللہ ) ایک جان پیدا کر دے گا جو اسے عذاب دیتی رہے گی ۔‘‘
پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اگر تم نے ضرور تصویریں بنانی ہی ہوں تو درخت اور بے جان چیزوں کی بنا سکتے ہو ۔[1]
اور دوسری روایت میں فرمایا :
(( مَنْ صَوَّرَ صُوْرَۃً فِیْ الدُّنْیَا کُلِّفَ أَنْ یَّنْفُخَ فِیْہَا الرُّوْحَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَلَیْسَ بِنَافِخ )) [2]
’’ جس شخص نے دنیا میں تصویر بنائی اسے روزِ قیامت مکلف کیا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے ، لیکن وہ نہیں پھونک سکے گا ۔‘‘
(۱۹) جہنمی مسلمان کا فدیہ ۔۔۔۔۔۔۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِنَّ ہٰذِہِ الْأُمَّۃَ أُمَّۃٌ مَرْحُوْمَۃٌ عَذَابُہَا بِأَیْدِیْہَا،فَإِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ دُفِعَ إِلٰی کُلِّ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ فَیُقَالُ:ہٰذَا فِدَاؤُکَ مِنَ النَّارِ)) [3]
[1] صحیح مسلم:2110
[2] صحیح البخاری:5963،صحیح مسلم:2110
[3] سنن ابن ماجہ : 4292۔ صحیح الجامع:2261