کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 527
’’ کیا تم لوگوں کو بھلی باتوں کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو ؟ حالانکہ تم اللہ کی کتاب پڑھتے ہو ، کیا تم ہوش نہیں کرتے ؟ ‘‘
اپنی دعوت پر عمل نہ کرنے والے شخص کو جہنم میں کونسا عذاب دیا جائے گا ؟
یہ حدیث سماعت کیجئے :
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ ایک آدمی کو قیامت کے دن لایا جائے گا ۔ پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا جس سے اس کی آنتیں باہر نکل آئیں گی ۔ چنانچہ وہ اس طرح گھومے گا جیسا کہ ایک گدھا اپنی چکی کے ارد گرد گھومتا ہے ۔ اہلِ جہنم اس کی یہ حالت دیکھ کر اس کے پاس جمع ہو جائیں گے اور اس سے پوچھیں گے : اے فلاں ! تمھارا کیا معاملہ ہے ؟ تم تو ہمیں نیکی کا حکم دیا کرتے تھے اور برائی سے منع کیا کرتے تھے ؟ تو وہ جواب دے گا : میں تمھیں نیکی کا حکم دیتا تھا لیکن خود اس پر عمل نہ کرتا تھا۔ اور تمھیں برائی سے منع کرتا تھا لیکن خود اس سے نہیں بچتا تھا ۔‘‘[1]
اسی طرح حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ مجھے معراج والی رات کچھ ایسے لوگوں کے پاس لایا گیا جن کے ہونٹ آتشِ جہنم کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے تھے ۔ ایک مرتبہ انھیں کاٹا جاتا ، پھر انھیں واپس لوٹا دیا جاتااور پھر کاٹا جاتا۔ اسی طرح انھیں عذاب دیا جا رہا تھا ۔ میں نے کہا : اے جبریل یہ کون ہیں ؟ تو انہوں نے کہا :یہ آپ کی امت کے وہ خطباء ہیں جو ایسی باتوں کا حکم دیتے تھے جن پر خود عمل نہ کرتے تھے اور کتاب اللہ کو پڑھا کرتے تھے لیکن اس پر عمل نہ کیا کرتے تھے ۔‘‘[2]
(۱۸) عذابِ جہنم کی بعض صورتیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( مَنْ تَرَدّٰی مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَہُ ، فَہُوَ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ یَتَرَدّٰی فِیْہَا خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیْہَا أَبَدًا،وَمَنْ تَحَسّٰی سَمًّا فَقَتَلَ نَفْسَہُ، فَسَمُّہُ فِیْ یَدِہٖ یَتَحَسَّاہُ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیْہَا أَبَدًا ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَہُ بِحَدِیْدَۃٍ فَحَدِیْدَتُہُ فِیْ یَدِہٖ یَجَأُ بِہَا فِیْ بَطْنِہٖ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِیْہَا أَبَدًا )) [3]
[1] بخاری ۔ بدء الخلق باب صفۃ النار وأنہا مخلوقۃ: 3267
[2] صحیح الجامع:129
[3] صحیح البخاری:5778،صحیح مسلم:109