کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 526
کیلئے بہت برا ٹھکانا ہے ۔‘‘
اور فرمایا:﴿إِنَّہُ مَنْ یَّأْتِ رَبَّہُ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَہُ جَہَنَّمَ لاَ یَمُوْتُ فِیْہَا وَلاَ یَحْیٰی﴾ [1]
’’بے شک جو شخص اپنے رب کے سامنے مجرم کی حیثیت سے آئے گا تو اس کا ٹھکانا جہنم ہو گا ۔ اس میں نہ وہ مرے گا اور نہ زندہ رہے گا ۔‘‘
اسی طرح حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِذَا صَارَ أَہْلُ الْجَنَّۃِ إِلَی الْجَنَّۃِ وَصَارَ أَہْلُ النَّارِ إِلَی النَّارِ،أُتِیَ بِالْمَوْتِ حَتّٰی یُجْعَلَ بَیْنَ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ ثُمَّ یُذْبَحُ،ثُمَّ یُنَادِیْ مُنَادٍ:یَا أَہْلَ الْجَنَّۃِ!لَا مَوْتَ،وَیَا أَہْلَ النَّارِ!لَا مَوْتَ،فَیَزْدَادُ أَہْلُ الْجَنَّۃِ فَرَحًا إِلٰی فَرَحِہِمْ،وَیَزْدَادُ أَہْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلٰی حُزْنِہِمْ)) [2]
’’ جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا ۔ پھر اسے جنت ودوزخ کے درمیان میں لا کرذبح کردیا جائے گا ۔ پھر ایک منادی اعلان کرے گا : اے اہلِ جنت ! تم پر کبھی موت نہیں آئے گی اور اہلِ جہنم ! تم پر بھی کبھی موت نہیں آئے گی ۔ چنانچہ جنت والوں کی خوشی میں اور جہنم والوں کے غم میں اور اضافہ ہو جائے گا۔‘‘
جہنم میں کفارپر موت نہیں آئے گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ إِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِآیَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِیْہِمْ نَارًا کُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُہُمْ بَدَّلْنَاہُمْ جُلُوْدًا غَیْرَہَا لِیَذُوْقُوْا الْعَذَابَ﴾[3]
’’ جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا انھیں ہم یقینا آگ میں ڈال دیں گے ۔ جب ان کی کھالیں پک جائیں گی تو ہم ان کے سوا اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب چکھتے رہیں۔ ‘‘
(۱۷) اپنی دعوت پر عمل نہ کرنے والے شخص کا عذاب
ایک ’داعی ‘لوگوں کو جس بات کی طرف دعوت دے ، نیکی کا حکم دے یا برائی سے منع کرے اور خود اُس دعوت پر عمل نہ کرے تو یہ بہت بڑا گناہ ہے ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿أَتَأْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَکُمْ وَأَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْکِتَابَ أَفَلاَتَعْقِلُوْنَ﴾ [4]
[1] طہ20:74
[2] صحیح البخاری: 6548، صحیح مسلم :2850
[3] النساء4 :56
[4] البقرۃ2 :44