کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 525
’’اور قیامت کی تکذیب کرنے والوں کیلئے ہم نے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے ۔جب جہنم انھیں دور سے دیکھے گی تو وہ لوگ اسکی غصہ بھری آواز اور چنگھاڑ سنیں گے اور جب وہ ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے جہنم کی ایک تنگ جگہ میں ڈال دئے جائیں گے تووہاں وہ اپنی ہلاکت کو پکاریں گے۔(تو فرشتے ان سے کہیں گے)آج ایک ہلاکت کو نہیں،بہت سی ہلاکتوں کو آواز دو ۔‘‘
اسی طرح حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جہنم والے ’مالک ‘ (جہنم کے نگران فرشتے ) کو پکاریں گے تو و ہ انھیں چالیس سال تک جواب نہیں دے گا ۔ پھر کہے گا : تم کو بس یہیں ٹھہرنا ہے۔ پھر وہ اپنے رب کو پکاریں گے اور کہیں گے : اے ہمارے رب ! ہمیں اس سے نکال دے ۔ اگر ہم نے دوبارہ گناہ کئے تو یقینا ہم ظالم ہو نگے ۔ تو وہ بھی انھیں دنیا کے ایام کے برابر مدت گذرنے تک کوئی جواب نہیں دے گا۔ پھر کہے گا : دفع ہو جاؤ اور مجھ سے بات ہی نہ کرو ۔ پھر وہ مایوس ہو جائیں گے ۔ اس کے بعد سوائے چیخ وپکار اور رونے کے اور کچھ نہ ہو گا ۔ ان کی آوازیں گدھوں کی آوازوں سے ملتی جلتی ہوں گی۔‘‘[1]
اور حضرت عبد اللہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِنَّ أَہْلَ النَّارِ لَیَبْکُوْنَ حَتّٰی لَوْ أُجْرِیَتِ السُّفُنُ فِیْ دُمُوْعِہِمْ لَجَرَتْ[2]))
’’ بے شک جہنم والے ضرور روئیں گے یہاں تک کہ اگر ان کے آنسوؤں میں کشتیاں چلائی جائیں گی تو وہ یقینا ان میں چل سکیں گی ۔‘‘
(۱۶) جہنم ہمیشہ رہے گی
ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ أَلَمْ یَعْلَمُوْا أَنَّہُ مَنْ یُّحَادِدِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَأَنَّ لَہُ نَارَ جَہَنَّمَ خَالِدًا فِیْہَا ذٰلِکَ الْخِزْیُ الْعَظِیْمُ﴾ [3]
’’ کیا وہ نہیں جانتے کہ جو اللہ اور رسول کی مخالفت کرے گا اس کیلئے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ۔ وہ بہت بڑی رسوائی ہو گی۔‘‘
اسی طرح فرمایا : ﴿فَادْخُلُوْا أَبْوَابَ جَہَنَّمَ خَالِدِیْنَ فِیْہَا فَلَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَکَبِّرِیْنَ ﴾[4]
’’ پس تم جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جہاں تم ہمیشہ کیلئے رہو گے ۔ اور وہ تکبر کرنے والوں
[1] رواہ الطبرانی والحاکم ۔ وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترھیب :3691
[2] الحاکم ۔ الصحیحۃ :1679
[3] التوبۃ9:63
[4] النحل16:29