کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 523
بھون دے گا ۔ وہ بہت ہی برا پانی ہو گا اور ( جہنم ) بہت ہی بری رہنے کی جگہ ہو گی۔‘‘
نیز فرمایا :﴿یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُؤُوْسِہِمُ الْحَمِیْمُ . یُصْہَرُ بِہٖ مَا فِیْ بُطُوْنِہِمْ وَالْجُلُوْدُ . وَلَہُمْ مَّقَامِعُ مِنْ حَدِیْدٍ﴾[1]
’’ ان کے سروں کے اوپر سے کھولتا ہوا گرم پانی انڈیلا جائے گا جس کی گرمی سے ان کے پیٹ کی ہر چیز اور ان کے چمڑے گل کر الگ ہو جائیں گے اور انھیں لوہے کے گرزوں سے سزا دی جائے گی ۔‘‘
اسی طرح حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ جو آدمی شراب پیتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے چالیس راتوں تک راضی نہیں ہوتا ۔ اگر وہ اس دوران مر گیا تو اس کی موت کافر کی موت ہو گی ۔ پھر اگر وہ دوبارہ شراب نوشی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور (طِیْنَۃُ الْخَبَال)سے پانی پلائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ ( طِیْنَۃُ الْخَبَال) کیا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اہلِ جہنم کی پیپ۔ ‘‘[2]
(۱۳) جہنمیوں میں سب سے کم عذاب والا شخص
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِنَّ أَہْوَنَ أَہْلِ النَّارِ عَذَابًا مَنْ لَہُ نَعْلَانِ وَشِرَاکَانِ مِنْ نَّارٍ،یَغْلِیْ مِنْہُمَا دِمَاغُہُ کَمَا یَغْلِیْ الْمِرْجَلُ،مَا یَرٰی أَنَّ أَحَدًا أَشَدُّ مِنْہُ عَذَابًا،وَإِنَّہُ لَأَہْوَنُہُمْ عَذَابًا)) [3]
’’ جہنم والوں میں سب سے کم عذاب والا شخص وہ ہو گا جسے آتشِ جہنم کے دو جوتے اور دو تسمے پہنائے جائیں گے ۔ ان سے اس کا دماغ ایسے کھولنے لگے گا جیسے ایک ہانڈی کھولتی ہے اور وہ یہ تصور کرے گا کہ جہنم میں سب سے زیادہ عذاب اسی کو دیا جارہا ہے حالانکہ اس کاعذاب سب سے کم ہو گا ۔‘‘
(۱۴) عذابِ جہنم کے مختلف مراتب
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مِنْہُمْ مَّنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ إِلٰی کَعْبَیْہِ،وَمِنْہُمْ مَّنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ إِلٰی رُکْبَتَیْہِ، وَمِنْہُمْ مَّنْ
[1] الحج22: 21-19
[2] رواہ أحمد و سندہ حسن،ولہ شاہد من حدیث ابن عمر وابن عمرو ۔ انظر:صحیح الجامع :6312 ۔6313
[3] صحیح مسلم:213