کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 522
’’ اگر زقوم کا ایک قطرہ دنیا میں گر جائے تو اہلِ دنیا کی پورے متاعِ حیات کوبگاڑ کر رکھ دے ۔ پس اس شخص کا کیا حال ہو گا جس کا کھانا ہی یہ درخت ہو گا۔‘‘[1]
اسی طرح اللہ تعالیٰ ان کے کھانے کے متعلق فرماتے ہیں:
﴿ لَیْسَ لَہُمْ طَعَامٌ إِلاَّ مِنْ ضَرِیْعٍ . لاَّ یُسْمِنُ وَلاَ یُغْنِیْ مِنْ جُوْعٍ﴾[2]
’’ ان کا کھانا سوائے خوشک کانٹے کے کچھ نہ ہو گا ، وہ انھیں نہ موٹا کرے گا اور نہ ان کی بھوک دور کرے گا ۔‘‘
اور فرمایا :﴿ إِنَّ لَدَیْنَا أَنْکَالاً وَّجَحِیْمًا. وَّطَعَامًا ذَا غُصَّۃٍ وَّعَذَابًا أَلِیْمًا﴾ [3]
’’ بے شک ہمارے پاس بیڑیاں اور جہنم ہے ۔ اور گلے میں اٹک جانے والا کھانا ہے اور دردناک عذاب ہے۔ ‘‘
(۱۲) اہل جہنم کا مشروب
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿ وَاسْتَفْتَحُوْا وَخَابَ کُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ. مِنْ وَّرَآئِہٖ جَہَنَّمُ وَیُسْقٰی مِنْ مَّآئٍ صَدِیْدٍ. یَتَجَرَّعُہُ وَلاَ یَکَادُ یُسِیْغُہُ وَیَأْتِیْہِ الْمَوْتُ مِنْ کُلِّ مَکَانٍ وَّمَا ہُوَ بِمَیِّتٍ وَمِنْ وَّرَآئِہٖ عَذَابٌ غَلِیْظٌ﴾ [4]
’’ اور کافروں نے چاہا کہ اللہ ان کے اور رسولوں کے درمیان فیصلہ کر ہی ڈالے تو نتیجہ یہ نکلا کہ ہر سرکش ومتکبر نامراد ہوا ۔ اور جہنم تو اس کا پیچھا کررہی ہے جہاں اسے ( جہنمی کو ) پیپ کا پانی پلایا جائے گا ، اسے وہ بمشکل گھونٹ گھونٹ پئے گا اور اسے حلق سے نیچے اتار نہیں سکے گا ۔ اور موت اسے ہر چہار جانب سے گھیر لے گی لیکن وہ مر نہ سکے گا اور سخت عذاب اس کے پیچھے لگا ہو گا۔‘‘
اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِیْنَ نَارًا أَحَاطَ بِہِمْ سُرَادِقُہَا وَإِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَآئٍ کَالْمُہْلِ یَشْوِیْ الْوُجُوْہَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَآئَ تْ مُرْتَفَقًا﴾ [5]
’’ بے شک ہم نے ظالموں کیلئے ایک آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں انھیں گھیر لیں گی۔ اور اگر وہ پانی کیلئے فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے ہوگی جوپگھلے ہوئے تانبے کی مانند ہو گا ، جو ان کے چہروں کو
[1] صحیح الجامع:5250
[2] الغاشیۃ88 : 7-6
[3] المزمل73 :13-12
[4] إبراہیم14 :17-15
[5] الکہف18: 29