کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 521
(( إِنَّ غِلَظَ جِلْدِ الْکَافِرِ اثْنَانِ وَأَرْبَعُوْنَ ذِرَاعًا،وَإِنَّ ضِرْسَہُ مِثْلُ أُحُدٍ، وَإِنَّ مَجْلِسَہُ مِنْ جَہَنَّمَ کَمَا بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِیْنَۃِ [1]))
’’ بے شک کافر کی کھال کی موٹائی ( ضخامت ) بیالیس ہاتھ کے برابر ہو گی اور اس کی ایک داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہو گی اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ اتنی ہو گی جتنی مکہ اور مدینہ کے درمیان ہے۔ ‘‘
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( مَابَیْنَ مَنْکِبَیِ الْکَافِرِ فِیْ النَّارِ مَسِیْرَۃُ ثَلَاثَۃِ أَیَّامٍ لِلرَّاکِبِ الْمُسْرِعِ ))
’’ جہنم میں کافر کے دونوں کندھوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہو گا جتنا فاصلہ ایک تیز رفتار سوار تین دن میں طے کرتا ہے ۔‘‘[2]
اور حضرت مجاہد رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا تمھیں معلوم ہے کہ جہنم کی وسعت کتنی ہے ؟ تو میں نے کہا : نہیں ۔ انھوں نے کہا : ہاں ! اللہ کی قسم ، کیا تمھیں معلوم نہیں کہ جہنمی کے کانوں کی ایک لو سے اس کے کندھے تک ستر سال کی مسافت ہو گی ۔ اس میں پیپ اور خون کی وادیاں چلیں گی ۔‘‘ [3]
(۱۱) اہلِ جہنم کا کھانا
اہلِ جہنم کو جہنم میں کھانے کیلئے’ الزقوم ‘ نامی درخت اور خشک کانٹے دئیے جائیں گے ۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :﴿ إِنَّ شَجَرَۃَ الزَّقُّوْمِ. طَعَامُ الْأثِیْمِ. کَالْمُہْلِ یَغْلِیْ فِیْ الْبُطُوْنِ. کَغَلْیِ الْحَمِیْمِ ﴾ [4]
’’ بے شک زقوم( تھوہڑ) کا درخت گناہ گاروں کا کھانا ہے ۔ وہ پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو گا ، پیٹوں میں شدید گرم پانی کے کھولنے کی طرح کھولے گا ۔‘‘
اسی طرح فرمایا :﴿فَلَیْسَ لَہُ الْیَوْمَ ہَاہُنَا حَمِیْمٌ. وَّلاَ طَعَامٌ إِلاَّ مِنْ غِسْلِیْنٍ﴾[5]
’’ پس آج اس کا نہ کوئی دوست ہے اورنہ سوائے پیپ کے اس کی کوئی خوراک ہے ۔‘‘
زقوم کے درخت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
[1] سنن الترمذی :2577۔ وصححہ الألبانی ۔صحیح الجامع :2114
[2] صحیح البخاری :6551،صحیح مسلم :2852
[3] أحمد ۔ بسند صحیح
[4] الدخان44 : 46-43
[5] الحاقۃ69 : 36-35