کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 52
شرکِ اصغر
شرکِ اصغر سے مراد ہر ایسا وسیلہ ہے جو شرکِ اکبر تک پہنچادیتا ہے۔ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اِس سے بھی ڈرایا ہے ۔ آپ کا ارشادِ گرامی ہے :
(( إِنَّ أَخْوَفَ مَا أخَافُ عَلَیْکُمْ اَلشِّرْکُ الْأصْغَرُ))
یعنی ’’ مجھے تم پر سب سے زیادہ خوف شرکِ اصغر کا ہے۔‘‘
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ شرک اصغر کیا ہوتا ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلرِّیَائُ،یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لِأصْحَابِ ذَلِکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِذَا جَازَی النَّاسَ:اِذْہَبُوْا إِلَی الَّذِیْنَ کُنْتُمْ تُرَاؤُوْنَ فِیْ الدُّنْیَا،فَانْظُرُوْا ہَلْ تَجِدُوْنَ عِنْدَہُمْ جَزَائً ؟ [1]))
’’ شرکِ اصغر سے مراد ریا کاری ہے۔اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن جب لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے گا تو ریا کاری کرنے والوں سے کہے گا :تم ان لوگوں کے پاس چلے جاؤ جن کے لئے تم ریا کرتے تھے ، پھر دیکھو کہ کیا وہ تمہیں کوئی بدلہ دیتے ہیں ؟‘‘
شرکِ اصغر کی متعدد شکلیں ہیں :
1۔ غیر اﷲ کی قسم اٹھانا :
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ أَشْرَکَ )) [2]
’’جس نے غیر اﷲ کی قسم اٹھائی اس نے شرک کیا ۔ ‘‘
2۔یہ کہنا کہ جو اللہ چاہتا ہے اور جو آپ چاہتے ہیں وہی ہوتا ہے ۔ یعنی اﷲ کی مشیئت اور اس کے ارادے میں کسی کو شریک بنانا ۔
حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :
(( إِذَا حَلَفَ أَحَدُکُمْ فَلاَ یَقُلْ: مَا شَائَ اللّٰہُ وَشِئْتَ،وَلٰکِنْ لِیَقُلْ:مَا شَائَ اللّٰہُ ثُمَّ شِئْتَ)) [3]
[1] الصحیحۃ للألبانی : 951
[2] سنن أبی داؤد :3251،سنن الترمذی :1535۔ صحیح الجامع للألبانی :6204
[3] صحیح الجامع للألبانی :495