کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 519
’’ جہنم کی آگ اس سے انہتر حصے زیادہ شدید ہے اوران میں سے ہر حصے کی گرمی اتنی ہے جتنی پوری دنیا کی آگ کی ہے۔ ‘‘ آتش ِ جہنم کی شدت اورسختی کااندازہ اس حدیث سے بھی کیا جا سکتا ہے : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( یُؤْتٰی بِأَنْعَمِ أَہْلِ الدُّنْیَا مِنْ أَہْلِ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، فَیُصْبَغُ فِیْ النَّارِ صِبْغَۃً،ثُمَّ یُقَالُ :یَا ابْنَ آدَمَ!ہَلْ رَأَیْتَ خَیْرًا قَطُّ؟ہَلْ مَرَّ بِکَ نَعِیْمٌ قَطُّ ؟ فَیَقُوْلُ : لَا وَاللّٰہِ ،یَا رَبِّ [1])) ’’ دنیا میں سب سے زیادہ خوشحال انسان کو جو کہ جہنمی ہو گا قیامت کے دن لایا جائے گا ، پھر اسے جہنم میں ایک غوطہ دیا جائے گا ۔ اس کے بعد اس سے پوچھا جائے گا : اے ابن ِ آدم ! کیا تم نے کبھی خوشحالی دیکھی تھی ؟ اور کیا تم کبھی آسودہ حال رہے تھے ؟ تو وہ کہے گا : اللہ کی قسم میں نے کبھی کوئی خوشحالی نہیں دیکھی تھی اور نہ کبھی آسودہ حال رہا تھا ۔۔۔ ‘‘ (۷) جہنم کی گہرائی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے ۔ اچانک آپ نے کسی چیز کے گرنے کی آواز سنی تو آپ نے فرمایا : ’’ کیا تمھیں معلوم ہے کہ یہ کس چیز کی آواز تھی ؟‘‘ ہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ علم ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ہٰذَا حَجَرٌ رُمِیَ بِہٖ فِی النَّارِ مُنْذُ سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا ، فَہُوَ یَہْوِیْ فِی النَّارِ الْآنَ،حَتَّی انْتَہٰی إِلٰی قَعْرِہَا )) [2] ’’ یہ ایک پتھر کے گرنے کی آواز تھی جسے ستر سال پہلے جہنم میں پھینکا گیا تھا اور وہ جہنم کی گہرائی میں برابر نیچے جاتا رہا یہاں تک کہ اب وہ اس کی گہرائی تک جا پہنچا ہے ۔‘‘ اسی طرح حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَوْ أَنَّ حَجَرًا مِثْلَ سَبْعِ خَلِفَاتٍ أُلْقِیَ عَنْ شَفِیْرِ جَہَنَّمَ،ہَوٰی فِیْہَا سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا،لاَ یَبْلُغُ قَعْرَہَا)) [3]
[1] صحیح مسلم:2807 [2] صحیح مسلم :2844 [3] صحیح الجامع:5248۔ الصحیحۃ :2865