کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 518
سب سے ناپسندیدہ قراء وہ ہیں جو ( ظالم ) حکمرانوں کے پاس آتے جاتے ہیں ۔‘‘
(۶) جہنم کی گرمی کی شدت
اللہ تعالیٰ نے آتشِ جہنم کی شدت کا تذکرہ مختلف الفاظ میں کیا ہے ۔
چنانچہ اس کا فرمان ہے :﴿ فَأَنْذَرْتُکُمْ نَارًا تَلَظّٰی﴾[1]
’’ پس لوگو ! میں نے تمھیں آگ سے ڈرا دیا ہے جو دہکتی رہے گی ۔‘‘
یعنی دہکنے والی آگ سے اللہ تعالیٰ نے ڈرایا۔
ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے اسے بھڑکنے والی آگ کے وصف سے ذکر کیا : ﴿سَیَصْلٰی نَارًا ذَاتَ لَہَبٍ﴾[2]
’’ وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہو گا ۔‘‘
اور فرمایا :﴿ إِنَّہَا تَرْمِیْ بِشَرَرٍ کَالْقَصْرِ﴾[3]
’’ جہنم محل کی مانند بڑے بڑے انگارے پھینکے گی ۔‘‘
یعنی آتشِ جہنم کے انگارے محل کی مانند بڑے بڑے ہونگے۔ والعیاذ باللہ
اور فرمایا:﴿کَلاَّ إِنَّہَا لَظیٰ. نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰی. تَدْعُوْ مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلّٰی. وَجَمَعَ فَأَوْعٰی﴾[4]
’’ ہر گز نہیں ، وہ ( جہنم ) آگ کا شعلہ ہو گی ، وہ تو سر کے چمڑے ادھیڑ ڈالے گی ، وہ ہر اس شخص کو پکارے گی جس نے حق سے منہ موڑا تھا اور پیٹھ پھیر لی تھی ۔ اور مال جمع کیا تھا اور اسے سنبھال رکھا تھا ۔‘‘
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( نَارُکُمْ ہٰذِہِ الَّتِیْ یُوْقِدُ ابْنُ آدَمَ جُزْئٌ مِنْ سَبْعِیْنَ جُزْئً ا مِنْ نَّارِ جَہَنَّمَ ))
’’ تمھاری یہ آگ جسے بنو آدم جلاتے ہیں جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یہ ( اگر چہ اس کا سترواں حصہ ہے لیکن پھر بھی ) کافی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( فَإِنَّہَا فُضِّلَتْ عَلَیْہَا بِتِسْعَۃٍ وَّسِتِّیْنَ جُزْئً ا کُلُّہَا مِثْلُ حَرِّہَا[5]))
[1] اللیل92 :14
[2] المسد111:3
[3] المرسلات77 :32
[4] المعارج70: 18-15
[5] صحیح البخاری :3265،صحیح مسلم :2843