کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 516
ہی کہا گیا ۔ پھر اللہ تعالیٰ اس کے متعلق حکم دے گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا ۔
پھر ایک اور شخص لایا جائے گا جس نے علم حاصل کیا تھا اور اس نے لوگوں کو تعلیم دی تھی اور وہ قرآن کا قاری تھا ، اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا اور وہ انہیں یاد کرلے گا ۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا : ان نعمتوں میں تم نے کیا عمل کیا تھا ؟ وہ جواب دے گا : میں نے علم حاصل کیا ، پھر لوگوں کو تعلیم دی اور تیری رضا کی خاطر قرآن کو پڑھا ۔ اللہ تعالیٰ کہے گا : تو جھوٹ بولتا ہے ، تو نے علم صرف اس لئے حاصل کیا کہ تجھے عالم کہا جائے اور قرآن اس لئے پڑھا کہ تجھے قاری کہا جائے ۔ چنانچہ ایسا ہی کہا گیا ۔ پھر اللہ تعالیٰ اس کے متعلق حکم دے گا اور اسے بھی چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔
پھر ایک اور شخص لایا جائے گا جسے اللہ تعالیٰ نے نوازا تھا اور اسے ہر قسم کا مال عطا کیا تھا ۔ اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنی نعمتیں یاد دلائے گا اور وہ انہیں یاد کرلے گا ۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: ان نعمتوں میں تم نے کیا عمل کیا تھا ؟ وہ جواب دے گا :جہاں کہیں خرچ کرنا تجھے پسند تھا وہا ں میں نے محض تیری رضا کی خاطر خرچ کیا اور ایسی کوئی جگہ میں نے چھوڑی نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کہے گا : تو جھوٹ بولتا ہے ، تو نے تو محض اس لئے خرچ کیا تھا کہ تجھے سخی کہا جائے۔چنانچہ ایسا ہی کہا گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس کے متعلق حکم دے گا اور اسے بھی چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا ۔ ‘‘[1]
جناب ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک حدیث بیان کرنے کے بعد میرے گھٹنے پر مارتے ہوئے فرمایا:
(( یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ !أُولٰئِکَ الثَّلاثَۃُ أَوَّلُ خَلْقِ اللّٰہِ تُسَعَّرُ بِہِمُ النَّارَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))
’’ ابو ہریرہ ! یہ تینوں افراد اللہ کی وہ اولیں مخلوق ہیں کہ جن کے ساتھ قیامت کے دن جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی ۔ ‘‘[2]
اس حدیث کی بناء پر یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی تمام عبادات کو ریاکاری سے ، لوگوں سے تعریف سننے کی خواہش یا کسی دنیاوی غرض وغایت اور مقصد سے بچائیں اور انہیں صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کیلئے خالص کریں ۔ کیونکہ ریاکاری شرک اصغر ہے اور جس عمل میں ریا پایا جاتا ہو اسے وہ ضائع کردیتا ہے اور وہ کسی کام کا نہیں رہتا جیسا کہ ہم اس حدیث کے حوالے سے یہ جان چکے ہیں کہ عالم اورقاریٔ قرآن کو اس کے علم اورقراء تِ قرآن
[1] صحیح مسلم ۔ الإمارۃ باب من قاتل للریاء والسمعۃ :1905
[2] سنن الترمذی :2382۔ وصححہ الألبانی