کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 515
’’ وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہو گا ۔‘‘ (۴) جہنمی گروہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَوَّلُ مَنْ یُّدْعٰی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ آدَمُ،فَتَرَائٰ ی ذُرِّیَّتُہُ،فَیُقَالُ:ہٰذَا أَبُوْکُمْ آدَمُ، فَیَقُوْلُ:لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ، فَیَقُوْلُ: أَخْرِجْ بَعْثَ جَہَنَّمَ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ،فَیَقُوْلُ: یَا رَبِّ! کَمْ أُخْرِجُ ؟ فَیَقُوْلُ: أَخْرِجْ مِنْ کُلِّ مِائَۃٍ تِسْعَۃً وَّتِسْعِیْنَ،فَقَالُوْا:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! إِذَا أُخِذَ مِنَّا مِنْ کُلِّ مِائَۃٍ تِسْعَۃٌ وَّتِسْعُوْنَ،فَمَاذَا یَبْقٰی مِنَّا؟ قَالَ:إِنَّ أُمَّتِیْ فِیْ الْأُمَمِ کَالشَّعْرَۃِ الْبَیْضَائِ فِیْ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ )) [1] ’’قیامت کے دن سب سے پہلے حضرت آدم ( علیہ السلام ) کو پکارا جائے گا ۔ لہٰذا ان کی تمام اولاد ان کے سامنے آ جائے گی ۔ پھر ان سے کہا جائے گا:یہ ہیں تمھارے باپ آدم ۔ حضرت آدم علیہ السلام کہیں گے:میں حاضر ہوں اور اپنی حاضری کو سعادت جانتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان سے کہے گا: اپنی اولاد میں سے جہنمی گروہ کو الگ کر دو ۔ تو وہ کہیں گے:اے میرے رب !کتنے لوگوں کو الگ کروں ؟اللہ تعالیٰ فرمائے گا:ہر سو میں سے ننانوے افراد کو الگ کرو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:اے اللہ کے رسول!جب ہم میں ہر سو میں سے ننانوے افراد کو الگ کردیا جائے گا تو باقی کون رہے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( فکر نہ کرو ) میری امت پچھلی امتوں کے مقابلے میں ایسے ہو گی جیسے سیاہ رنگ کے بیل میں صرف ایک سفید بال ہو۔ ‘‘ (۵) سب سے پہلے جہنم کی آگ کس سے بھڑکائی جائے گی ؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ قیامت کے دن سب سے پہلے جس شخص کا فیصلہ کیا جائے گا وہ ایک شہید ہو گا۔ چنانچہ اسے لایا جائے گا ، اللہ تعالیٰ اسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا اور وہ انہیں یاد کرلے گا یعنی اقرار کر لے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: ان نعمتوں میں تم نے کیا عمل کیا تھا ؟ وہ جواب دے گا : میں تیرے راستے میں قتال کرتے کرتے شہید ہو گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کہے گا : تو جھوٹ بولتا ہے ، تو نے توقتال صرف اس لئے کیا تھا کہ تجھے جرأت مند کہا جائے ۔ چنانچہ ایسا
[1] صحیح البخاری:6529