کتاب: زاد الخطیب (جلد2) - صفحہ 514
أَنْقِذِیْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ،فَإِنِّیْ لَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا ) ’’ اے فاطمہ ! تم بھی اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچا لو ،میں اللہ کے ہاں تمھارے کسی کام نہ آؤں گا ۔‘‘[1] اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( یُؤْتٰی بِالنَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،لَہَا سَبْعُوْنَ أَلْفَ زِمَامٍ،مَعَ کُلِّ زِمَامٍ سَبْعُوْنَ أَلْفَ مَلَکٍ یَجُرُّوْنَہَا)) [2] ’’ قیامت کے روز جہنم کو لایا جائے گا ، اس کی ستر ہزار لگامیں ہو نگی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے کھینچ رہے ہونگے۔‘‘ (۳) جنت اور جہنم کے درمیان تکرار حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جنت اور جہنم کے درمیان تکرار ہوئی ۔ چنانچہ جنت نے کہا : میرے اندر کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے اور جہنم نے کہا : میرے اندر ظالم اور متکبر لوگ داخل ہو نگے ۔ تو اللہ تعالیٰ نے جہنم سے کہا:تُو میرا عذاب ہے ، تیرے ذریعہ میں جس سے چاہوں گا انتقام لوں گا ۔ پھرجنت سے کہا : تُو میری رحمت ہے ، تیرے ذریعہ میں جس پر چاہوں گا رحم کروں گا ۔ اور مجھ پرتم دونوں میں سے ہر ایک کو بھرنا لازم ہے ۔‘‘[3] محترم حضرات ! اس حدیث کی رو سے ہم پر یہ لازم ہے کہ ہم ہر قسم کے ظلم اور اسی طرح بڑائی ، تکبر اور فخر سے اپنے آپ کو بچائیں تاکہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عذابِ جہنم سے محفوظ رکھے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( اِتَّقُوْا الظُّلْمَ ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ [4])) ’’ ظلم سے بچوکیونکہ قیامت کے روز ظلم کی وجہ سے ( ظالم ) اندھیروں میں ڈوب جائے گا ۔‘‘ اور فرمایا : (( لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ [5]))
[1] صحیح البخاری :2753 و4771،صحیح مسلم :204واللفظ لمسلم [2] صحیح مسلم:2842 [3] صحیح البخاری:7449،صحیح مسلم :2846 [4] أحمد،طبرانی وغیرہ ۔ صحیح الجامع الصغیر للألبانی:101 [5] صحیح مسلم:91